طبقہ شرفا میں جو بالغہ اور قابل ازدواج لڑکیوں کو بیاہ شادیوں کی تقریبوں میں نہ لے جانے کا عام دستور ہے اس کو بند کر کے ان کو اپنی بہو اور ماؤں کے ہمراہ ان تقریبات میں شامل ہونے کی اجازت دی جائے۔اس سے تین فائدہ ہونگے اول یہ کہ کنبہ اور برادری کی عورتیں اس لڑکی کو دیکھ کر اور بات چیت کرکے اس کی صورت و سیرت کی نسبت ٹھیک رائے قائم کرسکیں گی اور جس لڑکے سے اس کا رشتہ قرار پائے اسکو اس لڑکی کے حالات زیادہ وضاحت اور صحت اور وثوق سے معلوم ہوسکیں گے۔ دوم یہ کہ لڑکی کے والدین لڑکی کی تربیت میں خاص کوشش کیا کریں گے اور اس کی حرکات وسکنات میں کوئی ایسا امر پیدا نہ ہونے دیں گے جو بیویوں کی نظر میں قابل اعتراض ہو۔ سوم لڑکیوں کی صورت شکل یا سیرت میں بعض ایسے امور ہوتے ہیں جن کو ان کے والدین مخفی رکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور بعد نکاح وہ امور ظاہر ہوکر باعث ناموافقت زوجین ہوتے ہیں۔ ان کے اہل ہی ظاہر ہوجانے سے بعد کی خرابیوں کا انسداد ہوجائے گا۔ ماں باپ کا یہ نہایت ہی غلط خیال ہے کہ کسی طرح لڑکی کا جھوٹی سچی باتیں بنا کر نکاح ہوجائے ۔پھر میاں بیوی کو جب آپس میں رہنا سہنا ہوگا آپ ہی موافقت ہوجائے گی۔ یہ خیال اکثر صورتوں میں نوجوان بیٹوں کی ضرورت کا موجب اور خاندانی تنازعات کا مورث ہوتا ہے۔
2۔ لڑکی والوں کو مناسب ہے کہ جس کنبہ میں ان کی لڑکی کی بات چیت ہونے والی ان کے ہاں کو بیویوں کواپنے ہاں بلانے اور لڑکی کوان کے روبرو ہونے دینے اور چند روز اپنے ہاں بطور مہمان ٹھہرانے او رلڑکی کی عادات سے وقفیت پیدا کرنے کا دستور نکالا جائے۔ یہ زیادہ مکمل صورت پہلی ترمیم کی ہے۔ مگر ایسی ملاقاتوں میں جب تک بات پختہ نہ ہوجائے اور لڑکے کو صحیح صحیح بلا مبالغہ حالات بتا کر پوری پوری رضا مندی نہ لے لی جائے تب تک رشتہ کا زبانی ذکر نہیں آنا چاہئے تاکہ بصورت اس امر کے لڑکا انکار کرے لڑکی والوں کو سب کی او رندامت نہ ہو ۔ یہ ملاقاتیں معمولی محبت کی ملاقاتیں ہوں اور ان کے عمل میں آنے کے واسطے بہت سارے مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں۔ کچھ بھی موقع نہ ہو تو مجلس مولود ایسی چیز ہے جس کے لئے ہر مسلمان کو اپنے احباب کو جمع کرنا آسان ہے۔
http://www.newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ا-ن-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت---قسط-35/d/2218
No comments:
Post a Comment