Urdu Section
عورت اور ا ن پر مردوں کی جھوٹی فضیلت : قسط 33
اسی واسطے شارع علیہ السلام نے بدکاری کی سزا جو غیر حالت نکاح کرکے یعنی اپنے تئیں ایک عورت کےلئے مخصوص کرنے کا معاہدہ کر کے پھر بدکاری کرے تو وہ پاجی بدکار خدا وند تعالیٰ کی نظر میں اس قابل نہیں رہتا کہ دنیا میں رہے بلکہ اس کو فوراً سنگسار کرنا واجب ہے۔ مجھے اس امر کے کہنے میں ذرا بھی تامل نہیں کہ بڑے بڑے جب عمامے پہننے والے اور بہت سے تہذیب کے مدعی جو اعلیٰ تعلیم پانے کا فخر حاصل کئے ہوئے ہیں اس قابل اعتراض بلکہ قابل نفرین طریق نکاح کی بدولت ایسی پلیدی اخلاق میں ڈوبے ہوئے ہیں کہ اگر ان کے سینوں کا کھولنا اور ان کے مافی الضمیر کا پڑھ لینا ممکن ہوتو وہ سنگسار ہونے کے قابل نکلیں ان تمام خرابیوں کی بنیاد اس پر امر پر ہے کہ عورت ومرد کونکاح کےلئے ایک دوسرے کے انتخاب کی آزادی نہیں دی جاتی بلکہ ان کو اپنی پسند کی بجائے دوسروں کی پسند پر مجبور کیا جاتا ہے جو بالکل خلاف طبع ہے صرف یہ ہی نہیں کہ عورت سے اختیار پسندیدگی شوہر چھین لیا گیا ہے بلکہ حکم شرعی کوجس کے روسے ایجاب وقبول کا ہونا ضروری ہے لغو سمجھ کر عورت کے منہ سے الفاظ متضمن رضا مندی کا باضابطہ طور پر ادا کروانا ہی لغو سمجھا ہے اور احکام فقہ کو ایک مضحکہ بنایا ہے یہ سچ ہے کہ احکام فقہ و حدیث کے رو سے عورت کا سکوت ا سکی رضا مندی پر محمول ہوتا ہے۔ مگر اس قاعدہ کی بنیاد صرف عرف عام پر ہے۔ اگر کسی قوم کی نسبت یہ علانیہ معلوم ہوکہ ان میں سکوت علامت نارضا مندی ہے تو وہاں یہ قاعدہ نہیں چل سکتا ۔علی ہذا القیاس جہاں لڑکی کے وارثوں اور اقربا کو یقین ہوکہ یہ سکوت محض بوجہ فرط حیائے اور اگر لڑکی کو رشتہ مجوزہ منظور نہ بھی ہوتب بھی وہ بوجہ حیا ہر گز اظہار رضا مندی نہیں کرنے کی یعنی جن مواقع پر سکوت قبولیت و انکا ر ہر دو پرمحمول ہوسکتا ہو ان حالات میں سکوت کو بلا کسی وجہ خاص رضا مندی کی علامت قرار دے لینا شریعت کے ساتھ بے ادبی و گستاخی کرنا ہے۔ اس رائے میں ہم منفرد نہیں رہے ہیں بلکہ اپنے بھائی مالکیوں کو اس مسئلہ میں اپنا ہم خیال پاتے ہیں جیسا کہ فتح الباری میں لکھا ہے کہ جب لڑکی چپ ہوجائے اور چپ ہونے کے ساتھ کوئ قرینہ ایسا پایا جائے جس سے لڑکی کی ناراضگی ظاہر ہو مثلاً وہ نکاح مجوزہ کےلئے بیٹھا سبھی کو گور ٹکرے اور وہاں سے اٹھ کھڑی ہو یا آبدیدہ ہو یا اور کوئی علامت رنجش کی ظاہر کرے تو نکاح نہیں ہوگا۔
No comments:
Post a Comment