Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت: قسط 41
بعض وقت لائق شوہر کو جو اپنی بیوی کے ساتھ سلوک بھی اچھا کرتا ہے۔ محبت بھی بے انتہا رکھتا ہے او رکوئی دقیقہ انس و ہمدردی کا اس کے لئے اٹھا نہیں رکھتا اس بات سے نہایت رنج و بیدلی ہوتی ہے کہ وہ بیوی باوجود خواندہ ہونے کے اپنے شوہر کے اوصاف کی پوری قدر دانی نہیں کرتے اور قدر دانی نہ کرسکنے کے باعث وہ اس قدر خوش وبشاش بھی نہیں پائی جاتی جس قدر اس کو ایسے حالات میں پایا جانا چاہئے تھا۔ ہمارے مخدوم دوست پنڈت شیو نرائن اگنی ہوتری جو بانی دیو دھرم ہیں بیوی کے ساتھ حسن سلوک میں اپنی قوم میں بے نظیر ہیں ۔ مستورات کے باب میں ان کی فیاضانہ ارائیں اور دلی درد مندیاں اور منصفانہ فیصلے اس قابل ہیں کہ اہل اسلام بھی ان کی پیروی کریں۔ پنڈت صاحب موصوف کی شادی نومبر 1881میں ایک برہمن خاندان میں گنیش سندری دیوی سے ہوئی ۔ یہ لڑکی اگر چہ کسی قدر تعلیم یافتہ تھی اور عبادت اور مذہبی رسومات کے ادا کرنے کا اس کوبے حد شوق تھا اور اپنے شوہر کی خوبیوں کو سمجھ سکتی اور ان سے پورے طور پر مستفید ہوسکتی ۔ اندریں صورت ان میں وہ خوشی اور بشاشت جو ایسے لائق شوہر کے حاصل ہونے سے ہونی چاہئے تھی حاصل نہ تھی ۔پنڈت صاحب موصوف اپنی قوم میں ایک ہی شخص ہیں جو مستورات کے حقوق کے بڑے بھاری حامی ہیں۔ جس خوش نصیب برہمن لڑکی کو ان کی زوجیت کی عزت حاصل ہوتی وہ ان کے وجود کو منعتمنات سے گنتی ۔ ایسی ہی بعض مثالیں اپنے احباب اہل اسلام کی ہیں مگر وہ اپنا نام ظاہر کرنے کی اجازت نہیں دیتے ۔ ایک ہمارے مخدوم ہیں جن کا دل قوم کی محبت اور ہمدردی کے جوش سے لبریز ہے اور جس دن وہ نہ ہوگا سارا ہندوستان اسے روئے گا۔ اس کی زندگی کا ایک ایک سانس قوم کے لئے دوراہے ۔ ان بیچاروں کو بھی رفیق ایسا ملا ہے کہ اس کی نظر میں وہ زمانہ بھر کا ہمدرد اس کا ہمدرد نہیں ہے۔
زمانہ بھر میں اگر کوئی ان کا شاکی ہے تو ان کی بیوی ایک ہمارےنہایت فاضل دوست ہیں جو بحر علوم عربیہ میں شنا دری کرنے والے اور نہایت خوش مذاق خوش خیال شخص ہیں جن کی ذات گروہ علما میں منعتنمات سے ہے مگر ہم طریق زندگی نے ان کو کسی کام کانہیں رکھا ۔ان کے بے انتہا علم سے ایک ذرہ کی برابر فیض کسی کو نہیں پہنچتا ۔ ہم تو جب کبھی ان کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں تو یہ سنا کہ مولوی صاحب بیڑھا ٹھوک رہے ہیں۔یاچار پائی کی ادوائن کس رہے ہیں۔ یا پسناری کو گیہوں تول کر دے رہے ہیں۔یابچوں کی آبد ست کررہے ہیں ۔ پس جس شخص کو اس قسم کی خانہ داری نصیب ہو اس کو کیا راحت نصیب ہوسکتی ہے۔ بعض لوگوں کو ایسی بیویاں ملتی ہیں جو اچھی پڑھی لکھی ہیں۔ شوہر کی اطاعت بھی کرتی ہیں ۔کفایت شعار بھی ہیں۔ مگر خوش سلیقہ نہیں ۔ بعض مردوں کو مکان کی زینت و آرائش کا بہت شوق ہوتا ہے اور خود بیوی کو بھی صاف اجلے لباس میں ہی دیکھ کر خوش ہوتے ہیں مگر بیوی اپنی طبی سادہ مزاجی کی وجہ سے اپنے شوہر کی اس خواہش کی طرف پوری توجہ نہیں کرتی اس لئے شوہر کے دل سے رفتہ رفتہ وہ اتر جاتی ہے اور وہ اس کو پھوڑ سمجھنے لگتا ہے۔(جاری)
http://www.newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت--قسط-41/d/2245
No comments:
Post a Comment