اس خلاف شرع پردہ سے عورتوں او ر گود کے بچوں کی صحت جسمانی کوجس قدر مضرت پہنچتی ہے اس کو علم طب کے ماہر بخوبی جانتے ہیں اور یہ اثر جس قدر نسل در نسل زیادہ ہوکر غیر معلوم طور پر مردوں کو صحت جسمانی پر پڑرہا ہے۔ اس کا گواہ مسلمانوں کا عام ضعف ہے ۔ ہندوستان کے مسلمانوں کی عورتوں کا مقابلہ دنیا کی کسی اور قوم کی عورت سے کرو تو ان میں اس قدر فرق پاؤ گے جس قدر یہاں کے مرد اور عورت میں ہے۔ پس کیا جن لوگوں کو حفظ نوع کا خیال ہے اور حفظان صحت کی تدابیر سوچتے رہتے ہیں اور گندھک اور کار بالک اور لوبان اور فینائل جلاتے ہیں اور چھڑ کواتے رہتے ہیں ان کا فرض نہیں کہ وہ ہندوستان کی آدھی آبادی کو ہوائے لطیف میں نکلوانے کا فکر کریں۔
شرع نے جو پردہ تجویز کیا ہے وہ حیائے انسانی پر مبنی ہے اور وہ اس قسم کا ظاہری پردہ ہے جس میں کوئی امر معیوب چھپا رہ نہیں سکتا ۔ پردہ خلاف شرع میں ڈولیوں اور چہار دیواری کی آڑ کے ذریعہ سے ایسی بدکردار یاں وقوع میں آسکتی ہیں جن کا کوئی علاج نہیں عزیز واقارب کے ہاں سے ڈولی آنے پر دوستوں مروجہ کے بموجب مرد گھرسے باہر مردانہ میں رہتے اور کوئی نہیں کہہ سکتا کہ ڈولی میں کون آیا گھر میں کیا ہورہا ہے ۔ گو ایسی صورت میں بہت ہی کم وقوع میں آتی ہوں مگر ایسی صورتوں کی گنجائش بخوبی پائی جاتی ہے ۔خلاف شرع پردہ سے لڑکیوں کی تعلیم کو بھی سخت نقصان پہنچتا ہے۔لڑکیوں کی تعلیم متفرق طور پر فرد اً فرداً اشخاص کی کوشش سے سر انجام نہیں پاسکتی ۔ بلکہ قومی تعلیم کے لئے ضرور ہے کہ عام اصول پر باضابطہ مدارس قائم ہوں اور وہ موجودہ حالت میں قائم نہیں ہوسکتے۔
تعلیم کی تکمیل کے لئے ان تمام مظاہر قدرت کا دیکھنا از بس ضروری ہے جو لڑکوں کے دیکھنے میں آتے اور باعث ازدیا آگاہی اور تجزیہ ہوتے ہیں چہار دیواری مکان کے اندر دنیا کے کیا عجائبات نظر آسکتے ہیں بڑے بڑے شہروں کی عالیشان عمارتیں عجائب خانجات نہ چڑیا خانے۔ریل کے کارخانے دریاؤں کے پل، باغات یہ سب چیزیں ایسی ہیں جن کا دکھا لڑکیوں کو ضروری ہے اور یہ سب چیزیں بے معلوم اثر دل کی توسیع اور ترقی عقل کاکام کرتی ہیں ہم کو معلوم نہیں کہ اس بات سے کیا خوشی ہوسکتی ہے کہ چالیس برس کی عورت کواتنی بھی عقل وہوش نہیں ہونی چاہئے جتنی بارہ برس کے بچہ کو ہوتی ہے اور اس عقل وہوش کی عورتیں مائیں ہوکر بچوں کی تعلیم کی بنیاد کیا اچھے اصول پررکھ سکتی ہیں۔
http://www.newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت--قسط-25/d/2167
No comments:
Post a Comment