ایک تو یہ خیال کہ وہ شخص یقین کرتا ہے کہ وہ ایسی بدوضع عورت ہے کہ اگر میرے سوا کسی او رمرد کے روبرو ہوئی تو اس کی عادت سے یہ ظن کیا جاسکتا ہے کہ اس کا نتیجہ نا پسندیدہ ہوگا۔ یا دوسرا یہ خیال اس کے دل میں گذرتا ہے کے فلاں شخص جو بظاہر میرا دوست یا عزیز ہے ایسا فاسق بداطوار شخص ہےکہ اگر ایک دفعہ اس کی نظر اس عورت پر پڑگئی تو ضرور اس سے کوئی نہ کوئی بدوضعی سرزد ہوکر رہے گی۔ ظاہر ہے کہ جب تک ان دوخیالوں میں کوئی ایک خیال دل میں جاگزیں نہ ہوگا ممکن نہیں کہ کوئی آدمی اپنے بھائیوں اور عزیز واقربا سے اپنی زوجہ کو پردہ خلاف شرع میں رکھے اور جب جماعت تمدنی کے ہر ایک فرد کے دل میں یہ ناپاک خیال بیٹھا ہوا ہو تو خیال کرنا چاہئے کہ اس جماعت کی اخلاقی حالت کیسی گری ہوئی ہے کہ بھائی بھائی کو دوست دوست کو ایک عزیز دوسرے عزیز کو ظاہر میں محبت اور ادب سے پیش آئیں بھائی بھائی کہہ کر بلائیں اور دل میں ان کو بدکار اور بدمعاش سمجھیں اور عملاً ہر ایک دوسرے شخص اس شخص پر اس امر کا اظہار کرے کہ تم ناقابل اعتبار ہو اور ایسے چلن کے ہو کہ تمہارے روبرو ہماری بہو بیٹیاں اور بہنیں نہیں ہوسکتیں ۔جب جماعت متمد نہ میں ایک دوسرے کی نسبت یہ نجس خیالات ہوں تو اس جماعت میں سچی محبت اور اتفاق اورہمدردی اور خلوص کب پیدا ہوسکتا ہے ۔کیا اس قسم کی بدظنیاں اس فرمود ہ نبوی کے خلاف نہیں جس میں عموماً مومن کی نسبت بدظنی کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ایک اور بڑا نقصان جو جماعت تمدنی کی پردہ خلاف شرع سے پہنچتا ہےیہ ہے کہ مردوں کو جوعورت کی طرف سے متعصب ہیں تمام جہاں کیا نگاہ سے اوجھل چار دیواری کے اندر عورتوں پر طرح طرح کے ظلم اور بدسلوکیاں کرنے کا موقع ملتا ہے اور اس باب میں ان پر جماعت تمدنی کا دباؤ جو تہذیب انسانی کا اصول سے بالکل نہیں پڑسکتا اور ہر شخص اپنے دائرہ حرام کے اندر خود مختار انہ اور جابرانہ حکومت کرتا ہے جس کی بازپرس کے لئے صرف قیامت کا دن مقرر ہے بہت کم شرفائے اہل اسلام نکلیں گے جن کا سلوک اپنے گھر کی عورت کے ساتھ اس خوش حیثیتی کے مطابق ہو جو طبقہ ذکور میں ان کی تنخواہ ان کی آمدنی ان کے مکانات سے ظاہر ہوتی ہے ۔ ہم نے نہایت جلیل القدر عہدہ داروں کی نسبت سنا ہے کہ ان کے گھر کی عورت بلحاظ اپنی خوراک اور اپنی پوشاک کے اس سے زیادہ رتبہ نہیں رکھتیں جو ایک چپراسی کی عورت رکھتی ہے ۔ جولوگ خود الپکہ کے چغے اور لنگیاں اور وارنش کے بوٹ مٹکائے پھرتے ہیں ان کی بیویاں چار خانہ کے پاجامے اور تین آنہ گزکی ململ کی کرتیاں پہنتی ہیں جو لوگ گرمیوں میں برف میں لمینڈ کی بوتلیں سرد کرکے پیتے ہیں اور پنکھوں اور خس کی ٹٹیوں میں استراحت فرماتے ہیں ان کی عورت کے ہاتھوں میں کھجور کے پنکھے بھی ثابت نہیں ہوتے۔
http://www.newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت--قسط-24/d/2163
No comments:
Post a Comment