Saturday, June 30, 2012

سترہ جج اور 442 اراکین پارلیمنٹ, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
سترہ جج اور 442 اراکین پارلیمنٹ

حامد میر

سپریم کورٹ کا بہت شکریہ کہ وزارت داخلہ کوحکم دے کر بیگم نصرت بھٹو کا نام ایگزٹ کنٹرل لسٹ سے خارج کروا دیا گیا۔80سالہ بوڑھی اور بیمار بیگم نصرت بھٹو سمیت تمام اراکین پارلیمنٹ کے نام ایس سی ایل سے نکال دیئے گئے ہیں۔وفاقی وزرا نے عدالتوں میں پیش ہوکر اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کرنا شروع کردیا ہےاور ان کی ضمانتیں شر وع ہوگئیں ہیں۔ یہ وہ کام ہے جو سپریم کورٹ کی طرف سے این آر وکیس میں فیصلے پر اعتراضات کئے بغیر کیا جاتا تو بہت اچھا ہوتا۔ فیصلے پر اعتراضات کرنے والوں میں صرف پیپلز پارٹی کے رہنما نہیں بلکہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی چیئر پرسن عاصمہ جہانگیر ،وکیل رہنما علی احمد کرد، عابد حسن منٹو اور کئی دانشور بھی شامل ہیں۔ اس میں سے کسی کی بھی نیت پر شک کئے بغیر میں صرف یہ گزارش کروں گا کہ این آر او کیس میں سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کیجئے اور پھر کوئی رائے قائم کیجئے ۔فیصلے ہر اعتراضات کرنے والے قانونی ماہرین اور دانشور اس امر پر متفق ہیں کہ این آر او گھٹیا قانون تھا اور اسے ختم کرنے کے سواکوئی دوسرا راستہ نہ تھا تاہم انہیں خدشہ ہےکہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے غیر سیاسی قوتیں فائدہ جولائی 2009کےفیصلے میں غیر سیاسی قوتوں کی طرف سے مداخلت کا راستہ کرچکی ہے۔

عاصمہ جہانگیر کو سپریم کورٹ کے فیصلے میں آئین کی ان دفعات کے ذکر پر اعتراض ہے جو جنرل ضیا الحق کےدور میں پارلیمنٹ کے ذریعہ آئین میں داخل کی گئیں ۔ ان دفعات کو پارلیمنٹ کے ذریعہ آئین میں داخل کی گئیں ۔ان دفعات کو پارلیمنٹ کے ذریعہ آئین سےنکالا جاسکتا ہے لہٰذا ہم سب کو چاہئے کہ پارلیمنٹ پر دباؤ ڈالیں کہ وہ بھی اپنا کردار ادا کرے۔ پارلیمنٹ اس وقت تک کوئی مؤثر کردار ادا نہیں کرسکتی جب تک 17ویں ترمیم ختم نہیں ہوتی اور پارلیمنٹ کے اختیارات ایوان صدر سے واپس نہیں آتے ۔17ویں ترمیم کے خاتمے کیلئے پیپلز پارٹی اور مسلم (ن) کے علاوہ دیگر جماعتو ں کو جلد از جلد کوئی فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ سپریم کورٹ میں صرف17جج ہیں اور پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اراکین کی تعداد تقریباً ساڑھے چار سو ہے۔ بہت سے کام ایسے جو پارلیمنٹ کرسکتی ہے لیکن پارلیمنٹ نہیں کررہی ۔این آر او کو مسترد کرنا پارلیمنٹ کا کام تھا لیکن پارلیمنٹ نے یہ کام نہیں کیا۔ اب جب سپریم کورٹ نے این آر او کیس میں اپنا مختصر فیصلہ سنا دیا ہے تو تفصیلی فیصلے کا انتظار کئے بغیر کہا جارہا ہے سندھ کے ساتھ زیادتی ہوگئی ۔پیپلز پارٹی نے مہران بنک اسکینڈل کی تحقیقات کا مطالبلہ کیا ہے۔گزارشں یہ ہے کہ ایئر مارشل اصغر خان کی درخواست پر سپریم کورٹ نے فروری 1997میں اس مقدمے کی سماعت شروع کی تھی جبکہ 20اپریل 1994کو پیپلز پارٹی کی حکومت کے وزیر داخلہ نصیر اللہ بابر اس اسکینڈل کے کچھ کرداروں کو قومی اسمبلی میں بے نقاب کرچکے تھے ۔بعد ازاں پیپلز پارٹی کی حکومت نے 24جولائی 1994کو آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی سے ایک حلفیہ بیان بھی حاصل کرلیا جس میں انہوں نے وہ تمام نام گنوادیئے جن کو 1990اور 1993کے درمیان آئی ایس آئی نے مہران بینک اور حبیب بینک کے ذریعہ بھاری رقوم دیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت جولائی 1994سے نومبر 1996تک کچھ نہ کرسکی حالانکہ مقدمہ درج کر کے ملزموں کے خلاف کارروائی کرنا کوئی مشکل کا م نہ تھا لیکن شاید پیپلز پارٹی فوج اور آئی ایس آئی کی ناراضگی سے ڈرتی رہی۔ نومبر 1996میں پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہوگئی اور چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے اصغر خان کی درخواست پر فروری 1999تک سماعت تقریباً مکمل ہوچکی تھی۔ لیکن نواز شریف کی حکومت ختم ہونے کے بعد چیف جسٹس سعید الزمان صدیقی بھی اپنے عہدے پر نہ رہے اور یہ کیس سرد خانے میں چلا گیا۔

http://www.newageislam.com/-سترہ-جج-اور-442--اراکین-پارلیمنٹ/urdu-section/d/2271


عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت :قسط 45, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت :قسط 45
مگر بعض لوگ یہ رائے رکھتے ہیں کہ عورت کو عام طور پر کچھ حقوق حاصل ہوں، مگر بیوی بن جانے کے بعد وہ ایک طرح کی مملوک بن جاتی ہے اور اس لئے وہ گوارا نہیں کرتے کہ بعد نکاح اس کے ساتھ طریق مساوات مرعی رکھا جائے ۔ اس قسم کے لوگوں میں یہ بات نہایت شرم کی شمار ہوتی ہے کہ عورت کو ہمسری کا رتبہ دیا جائے بلکہ جو لوگ اپنی بیبیوں کے ساتھ درجہ مساوات برتتے ہیں اور ان کو ہر طرح پر اپنے برابر آرام دیتے ہیں ان کو وہ طرح طرح کے حقیر ناموں مثلاً ‘‘جو ڑو سے دبنے والے’’ اور ‘‘جوڑو کے غلام ’’ سےیاد کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جو شخص بی بی پر حاکمانہ رعب داب نہیں رکھتا یا جس کی طرز گفتگو میں اتنا اثر نہیں کہ اس کو سن کر بی بی تھرّااٹھے وہ مرد ہی کیا ہے۔ میں نے ایک نہایت معزز شریف مسلمان کو دیکھا جن کا یہ قاعدہ تھا کہ جب وہ اپنے گھر میں جاتے تو ہمیشہ کسی جھوٹی سچی بات پر کسی نوکر وغیرہ پر خوب خفا ہولیتے اور بکتے اور جھڑ کیا ں دیتے ہوئے گھر میں چلے جاتے۔

اس سے ان کی غرض یہ تھی کہ ان کا عضبناک انداز دیکھ کر گھر کی عورتیں سب خوف زدہ ہوجائیں ۔ ایک اور معزز عہدہ دار کا گھر میں جانے کا طریق یہ تھا کہ وہ کبھی گھر میں ہنس کر کسی سے بات نہ کرتے تھے اور بہت مختصر بات کرتے تھے تاکہ ان کے رعب میں کمی نہ آجائے ۔کھانا کھانے کے سوا اور کسی وقت گھر میں نہیں جاتے تھے ۔ جب وہ گھر میں جاتے تھے تو سب عورتیں اپنے اپنے قرینہ پر مودبانہ خاموش بیٹھ جاتی تھیں۔ ان کی بی بی اور بیٹیوں کی مجال نہ تھی کہ ان سے کسی شے کاسوال کریں۔ خواہ وہ کیسا ہی واجبی ہو ۔ ان کی ہر حاجت کا پورا ہونا انہیں سرپرست خاندان کی خود مختارانہ خوشی پر تھا جس کا وہ اکثر بے رحمی سے استعمال کرتے تھے۔

اس طبقہ کے بعض لوگ ایک نہایت شرمناک تمیز قائم کیا کرتے ہیں۔ یعنی وہ اپنے لئے عمدہ نفیس کھانا علیحدہ تیار کرواتے ہیں اور عورتو ں کےلئے ادنیٰ درجہ کا علیحدہ تیار ہوتا ہے ۔بعض لوگ اپنی بیبیوں اور لڑکیوں کو پوشاک اپنی حیثیت کے لحاظ سے ایسی ذلیل پہناتے ہیں کہ ا س بے حد خست کے چھپانے کے لئے انہیں ایک اور جابرانہ قاعدہ باندھنا پڑتا ہے کہ وہ کہیں برادری میں نکلنے نہ پائیں اور نہ برادری کی کوئی عورت ان کے گھر آنے پائے۔ ہم نے اوپر بیان کیا ہے کہ غربا میں نکاح کا اصول یہ ہے کہ روٹی ٹکرہ کا آرام ہوجائے اور تسلیم کیا ہے کہ ا س طبقہ میں یہ قابل اعتراض نہیں ۔مگر اس طبقہ کے مرد جب تعلیم میں کوشش کرکے یا اور اسباب سے ترقی حاصل کرکے اپنے سے اعلیٰ طبقہ میں پہنچ جاتے اور عزت میں برتری او رمال میں فراخی اور وسائل معاش میں وسعت حاصل کرلیتے تو عموماً یہ دستور ہے کہ وہ اپنی ان ترقیوں کی متناسب ترقی مستورات کی حالت میں نہیں کرتے۔ ان کی غریبانہ ومفلسانہ حالت اسی طرح غیر متغیر وغیر متبدل رہتی ہے ۔ تعلیم کے درجوں اور فضیلت کے اسند اور عہدہ کی عزت سے جو کچھ تہذیب وشائستگی حاصل ہوتی ہے اور طریق معاشرت میں جو آرام پیدا ہوتے ہیں اور خوراک ولباس میں جو رطافت ونفاست اختیار کی جاتی ہے اس کی سرحد زنانے مکان کی دہلیز ہے۔

http://www.newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت--قسط-45/d/2270


Will Pakistan be ruled by Islamic extremists?, Radical Islamism and Jihad, NewAgeIslam.com

Radical Islamism and Jihad
Will Pakistan be ruled by Islamic extremists?

Mainstream Islam could still survive in Pakistan

By Amit Baruah

What, He Worry?

December 21, 2009

According to the Pakistan Institute of Peace Studies (PIPS), 241 Pakistanis were killed and 704 wounded in 165 militant strikes across the country in November alone. The PIPS website (http://san-pips.com/index.php) has collated figures for fatalities and casualties for months and years before. As we know all too well, however, mounting death tolls alone don’t tell the full story. Most stories of individual loss, grief, destitution, anger and helplessness that follow these terror strikes remain untold.

Ironically enough, Karachi, the abode of mohajirs — migrants from undivided India — is the most peaceful city in Pakistan today. Peshawar, Lahore and Rawalpindi are in flames and seem to be the favourite targets of the Taliban. Multan and Dera Ghazi Khan, outside the tribal battle zone, have also been attacked.

From 1997 to 2000, when I lived in Islamabad, one routinely saw Finance Minister Sartaj Aziz waiting patiently in his car for the traffic light to turn green. His chauffeur was his only companion; there were no security men in sight. You could also see Foreign Minister Gohar Ayub Khan strolling along the street for a late-night coffee with his family to the Nadia coffee shop inside the Marriott Hotel. Again, there were no gun-toting men with him. Pakistan was still peaceful.

http://newageislam.com/will-pakistan-be-ruled-by-islamic-extremists?/radical-islamism-and-jihad/d/2269


Flee The Tech Prison, Spiritual Meditations, NewAgeIslam.com

Spiritual Meditations
Flee The Tech Prison
There was a time i could multiply 196 by 832, call my friends, family, lovers without referring to a phone book, remember the birthdays of those who mattered most to me, spell every word i knew without the slightest hesitation. I never owned a dictionary nor a phone book. Yes, i had a calculator on my desk but that was not to add, subtract, divide or multiply. It was for multiple calculations, finding square roots of impossibly large figures, which i needed while solving mathematical puzzles, my favourite source of shortterm amusement. Today i use my cellphone to add and subtract, recall phone numbers and faces, remind me about birthdays. My laptop tries to correct my spellings, language, grammar and often makes mistakes itself. No, i don’t need to remember anything at all. Google helps me find it in an instant. What was the song Bade Ghulam Ali sang in Khudita Pashan, Tagore’s unforgettable ghost story that Tapan Sinha directed, for which Ali Akbar Khan wrote the music? Who directed Edward Scissorhands? Who was India’s first education minister? Was Jailhouse Rock the King’s first big hit? How does one become a citizen of Melchizedek? Google has an answer for most things, from curing your cat’s diarrhoea to which old bookshop in London may have the 1921 edition of Lorca’s Libro de Poemas. When Google fails, there’s Twitter. Somebody, somewhere, will always have an answer to the question bothering you. The answer need not always be right. None of us look for right answers in life. We look for answers that comfort us. It’s a bit like finding God. If he doesn’t exist, we’ll have to manufacture him.

Muslims can well celebrate Christmas in a spirit similar to Milad-un-Nabi, Islam and Pluralism, NewAgeIslam.com

Islam and Pluralism
Muslims can well celebrate Christmas in a spirit similar to Milad-un-Nabi
By Mustafa Akyol
Sunday, December 20, 2009
A few weeks ago I had the chance to visit Antakya, the southern Turkish city whose name derives from the ancient city of Antioch. The latter, as New Testament readers would know, was a chief center of early Christianity. Evangelized by both Peter and Paul, the two main founding fathers of the new faith, Antioch was actually the place where the very word “Christian” was born.Yet I was not expecting to come face to face with this Christian heritage of the city when I walked into the historic mosque in the very heart of Antakya’s downtown. I was wrong. The first thing I realized was the unusual name of the mosque: “Habib-i Neccar,” which literally meant, “the lover of the carpenter.”The lovers of the carpenterThen I had a little chat with the imam of the mosque, and he confirmed my guess. The “carpenter” here was none other than the Jesus of Nazareth, and the “lover” in question was one of the earliest Christians of the city. The latter, like many other early followers of Christ, was executed by the pagan inhabitants of the town for “heresy.” The place of the mosque, the imam explained, was the very location that this “lover of the carpenter” was beheaded.Then the old man surprised me even more. “Have you not seen our tomb?” he asked.“No,” I replied. “What tomb?”“Oh, the tomb of John and Paul.”Then he led me to a little building adjacent to the mosque.

India: Madrasa Reform Plan Hits Theological Hurdle, Islamic Society, NewAgeIslam.com

Islamic Society
India: Madrasa Reform Plan Hits Theological Hurdle
By Pallavi Singh
23 Dec 2009

Politicians, Ulema worried about state intervention, secular impact

New Delhi: The impasse over a government proposal to modernize madrasas, or traditional Islamic schools, illustrates how a “minority mindset” imposed by the ulema, or clergy, and politicians could draw Muslims deeper into the morass of conservatism, poverty and unemployment.

Since taking over as the human resource development minister in May, Kapil Sibal has been driving reforms in all areas of education. Among his initiatives is a renewed push for the 2004 Madrasa Modernisation Scheme, which aims to include the teaching of modern subjects in the largely theological curriculum and centralize the management of the thousands of Islamic seminaries spread all across India.

“It’s a big step for Muslim education,” says Firoz Bakht Ahmed, the grandnephew of one of independent India’s founders, Maulana Abul Kalam Azad, and a writer on minority issues and madrasa education. The scheme will enable students from various parts of the country to seek jobs of their choice, he says.

Changes are urgently needed to improve the state of the community. A committee under former Delhi high court chief justice Rajinder Sachar, which conducted independent India’s first exhaustive study on how Muslims fare in education and employment compared with others, established that the community was lagging behind in education and government jobs.

http://newageislam.com/india--madrasa-reform-plan-hits-theological-hurdle/islamic-society/d/2266


Saudi Casualties Climb In Border War With Rebels, Islamic World News, NewAgeIslam.com

Islamic World News
Saudi Casualties Climb In Border War With Rebels

Saudi officials say at least 73 soldiers have been killed in fighting against rebels along its border with Yemen.

Assistant Defense Minister Prince Khaled bin Sultan said on state television there were, as he described them, "73 martyrs and 26 missing" since the conflict began in November.

Saudi Arabia launched its assault against Yemen's Shiite Muslim rebels, known as Houthis, last month after the insurgents staged a cross-border incursion that killed two Saudi border guards.

Rebel leaders dispute the Saudi's assessment that the war is nearly over and accused the Saudi air force of attacking civilian targets.

Analysts worry that a prolonged war might complicate efforts to prevent al-Qaeda militants based in Yemen from infiltrating into the country.

Stability in the Gulf state is of global concern because the kingdom controls more than one fifth of the world's crude oil reserves and is a major holder of U.S. assets.

http://newageislam.com/saudi-casualties-climb-in-border-war-with-rebels-/islamic-world-news/d/2265


Pakistan: Combating Terrorism, checking the spread of hate through religious seminaries, Islam,Terrorism and Jihad, NewAgeIslam.com

Islam,Terrorism and Jihad
Pakistan: Combating Terrorism, checking the spread of hate through religious seminaries
Combating terrorism
By Alam Rind
Tuesday, December 22, 2009

There is no doubt that we are at war. A war which is no more confined to the borders. Rather, it has altered its form to accommodate the fragile nuclear hangover prevailing in the subcontinent. In this war soldiers, civilians, women and children are being targeted by terrorists without discrimination. Religious scholars have already declared them non-Muslims. In such a changed environment the nation has to fight shoulder-to-shoulder with its security forces in every nook and corner of the country.

The terrorists have a well established network, which includes a large pool of trained manpower, a huge stockpile of explosives and multiple teams of experts to identify potential targets. How they can manage all this? Why people don't report their presence? And what people should do to protect themselves? These important questions need to be answered.

Absence of jobs, exploitation, persistent poverty and a general apathy towards the state of affair of the deprived segments have become accepted norms. This indifference breeds loss of hope. Poverty-stricken segments become easy prey for terrorist outfits, especially since the outfits are guised as religious and philanthropic organisations. Sending their sons to religious seminaries persuades them that their offspring are acquiring religious education. This provides an opportunity to their spurious religious teachers to indoctrinate them. Through their deceitful teachings they prime such youths to be used as suicidal bombers. According to Interior Minister Rehman Malik, suicide bombers are available for between Rs500,000 and Rs1,500,000. What a pity, our youth is being used by our enemies against us.

http://newageislam.com/pakistan--combating-terrorism,-checking-the-spread-of-hate-through-religious-seminaries/islam,terrorism-and-jihad/d/2264


Telangana and Muslims: Old Uncertainties, New Worries, Current affairs, NewAgeIslam.com

Current affairs
Telangana and Muslims: Old Uncertainties, New Worries

By Ayub Khan

December 12, 2009

As the Telangana cauldron boils over moves are already afoot to paint the dispute in communal colors and make the region's Muslims the proverbial sacrificial lamb. The mainstream media has been a party in this mis-characterization of the entire Muslim community as opposed to the the separate state. The two most widely repeated allegations are : 1)The Majlis-e-Ittehadul Muslimeen (MIM) is stridently opposed to the concept of a separate Telangana; 2) Telangana Muslims have not played any role whatsoever in the movement for separate state. However, an analysis of the historical and contemporary trends reveals that both these assertions are incorrect.

Since the amalgamation of the erstwhile Hyderabad state in the Indian union in 1948 and the its subsequent breaking apart in three linguistic states the Muslims of the region have suffered the most. They were resigned to their fate and accepted the new regional configuration. They sought to protect and advance their interests in the existing framework. In this endeavour sections of the leadership sought support in all political and social organizations which appeared to be non-communal.

MIM Stance

The Majlis-e-Ittehadul Muslimeen once it was revived after a nine year hiatus in 1957 declared itself neutral when the first signs of the Telangana issue began to be observed during the 1960s. The party did send some signals that Muslims could be worse off in a separate state due to the communal character of some of the leaders of the separatist movement.

http://newageislam.com/telangana-and-muslims--old-uncertainties,-new-worries/current-affairs/d/2262


عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت :قسط 44, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت :قسط 44

حقوق النسواں مولوی ممتاز علی کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب 1898میں لکھی گئی تھی۔ مولوی ممتاز علی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خاں کے ہمعصر تھے ۔ حقوق النسواں اسلام میں عورتوں کے حقوق پرپہلی مستند تصنیف ہے۔ مولونی ممتاز علی نےنہایت مدلل طریقے سے قرآنی آیات اور مستند احادیث کی مدد سے یہ ثابت کیا ہے کہ مردوں کی عورتوں پر نام نہاد برتری اور فضیلت اسلام یا قرآن کا تصور نہیں، بلکہ ان مفسرین کے ذہنی رویہ کا نتیجہ ہے ،جو مردانہ شاونیت (Chauvanism) کے شکار تھےاس کتاب کی اشاعت نے 111سال پہلے ایک نئی بحث کا دروازہ کھول دیا تھا۔ کچھ نے اس کتاب کی سخت مخالفت کی ،لیکن بہت سے علما نےاس تصنیف کو خیر مقدم کیا اور کچھ نے خاموشی ہی میں بہتر سمجھی روزنامہ ‘‘صحافت’’ ممبئی اسے اس لئے سلسلہ وار شائع کررہا ہے کہ ایک صدی بعد بھی یہ تصنیف اور اس کے مضامین آج کے حالات میں مطابقت رکھتے ہیں، اس لئے بالکل نئے معلوم ہوتے ہیں۔ امید ہے کہ یہ مضامین بغور پڑھے جائیں گے اور اس عظیم الشان تصنیف کا شایان شان خیر مقدم کیا جائے گا۔ایڈیٹر

ایک لڑکی کا خط:۔

عزیزہ من: ۔۔۔۔میں نے ۔۔۔ کے گھر میں جوگل چھڑے اُڑائے اور چٹور پنے کئے وہ خدا کو معلوم ہیں۔مگر اس اللہ کے بندے نے ٹھنڈے پیٹ کبھی گھر میں خرچ نہ دیا۔ رات دن مجھے امیری کا طعنہ دیتےہیں۔ مجھ کمبخت نے اس گھر اچھا کھانا ،اچھا پہننا، دنیا کو تروخشک میوہ سب ترک کردیا کہ مجھے طعنہ نہ ملے کہ امیر زادی چٹورپن کرتی ہے۔ اس پر بھی طعنے ملیں تو کیا کروں۔ زہر کھالوں، زندگی میں باپ کے جب یہ میری توقیر ہے بعد میں پھر دیکھئے دکھلاتی کیا تقدیر ہے۔میرا دل پکا پھوڑا ہوگیا ہے، برا سنتے سنتے جفا سہتے سہتے کئی روز سے بیمارہوں ۔ آج کچھ ہوش آیا ہے ۔میاں مرتی کو بھی گالیاں دے جاتے تھے۔ میں دوا نہیں پیتی تھی ۔ میں کہتی تھی کہ میں بری ہوں ،مجھے مرنے دو تو بھائی نہ وہ مجھے مرنے ہی دیتے ہیں نہ جینے ہی دیتے ہیں۔

http://www.newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت--قسط-44/d/2261


Iran cleric Montazeri’s funeral turns into slugfest, Islamic World News, NewAgeIslam.com

Islamic World News
Iran cleric Montazeri’s funeral turns into slugfest

Dubai: Tens of thousands of Iranian mourners turned the funeral procession of the country’s most senior dissident cleric into an anti-government protest on Monday, chanting “death to the dictator” and slogans in support of the opposition amid heavy security.

Giant crowds filled major streets, beating their chests in mourning, waving banners in the green colors of the opposition and shouting denunciations of Iran’s rulers as Grand Ayatollah Hossein Ali Montazeri’s body was carried to a shrine in the holy city of Qom.

Some mourners clashed briefly with security forces, throwing stones — and hardline pro-government militiamen charged some protesters until police held them back, opposition websites said. The militiamen tore down mourning banners and ripped to pieces posters of Montazeri near his home, the Hammihan website reported. Iranian authorities have barred foreign media from covering the rites.

The death of Montazeri on Sunday, at the age of 87, pushed Iranian authorities into a difficult spot. They were obliged to pay respects to one of the patriarchs of the 1979 Islamic Revolution and the one-time heir apparent to Ayatollah Ruhollah Khomeini.

But officials also worried that his mourning rites could give a new push to opposition protests, particularly because they coincide with a week of traditional rallies commemorating a revered Shia martyr.

Montazeri broke with Iran’s clerical leadership and became a vehement critic, denouncing Supreme Leader Ayatollah Ali Khamenei and calling the postelection crackdown the work of a dictatorship.

Mourners shouted “Death to the Dictator” and other slogans in displays of anger against Iran’s ruling establishment during the procession in Qom. AP

‘Tehran jamming BBC signal’

London: The BBC has claimed that its Persian television signal was being jammed following the airing stories on the death of Iran’s top dissident cleric, Grand Ayatollah Hossein Ali Montazeri.

The corporation said its service for Persian speakers began facing persistent interference on Sunday, affecting the Hotbird 6 satellite, which carries the BBC’s international television and radio services in various languages.

http://newageislam.com/iran-cleric-montazeris-funeral-turns-into-slugfest-/islamic-world-news/d/2260


رنگناتھ مشرا کمیشن رپورٹ ایک دودھاری تلورا کے مانند, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
رنگناتھ مشرا کمیشن رپورٹ ایک دودھاری تلورا کے مانند

ظفر آغا

آخر رنگناتھ مشرا کمیشن رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش ہوگئی ۔ گویا ابھی اس رپورٹ کے کوئی خاص معنی نہیں ہیں،کیونکہ یہ محض ایک رپورٹ ہے اور جب تک اس رپورٹ میں جو باتیں کہی گئی ہیں ان باتوں کے مطابق پارلیمنٹ میں قانون نہیں وضع ہوجاتا ہے ، تب تک رنگناتھ مشرا رپورٹ سے ہندوستانی مسلمانوں کا کچھ خاص بھلا نہیں ہونے والا ہے، لیکن موجودہ صورتحال میں بھی رنگناتھ مشرا رپورٹ نہ صرف آزاد ہندوستان ،بلکہ 1857سے اب تک کی تاریخ کا ایک سنگھ میل ہے۔ آخر وہ کیسے؟ اس بات پر بعد میں روشنی ڈالی جائے گی ، پہلے یہ تو دیکھیں کہ آخر رنگناتھ مشرا رپورٹ کہتی کیا ہے؟

حقیقت پوچھئے تو میں نے بھی ابھی تک پوری رپورٹ کا مطالعہ نہیں کیا ہے، لیکن خبروں کےمطابق دو اہم باتیں ،جو تمام اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کے تعلق سے اس رپورٹ کے ذریعہ سامنے آئی ہیں، اولاً رنگناتھ مشرا رپورٹ یہ بات تسلیم کرتی ہے کہ مسلمانوں کو باحیثیت وسرکاری نوکریوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن ملنا چاہئے۔ جیسا کہ آپ واقف ہیں کہ اس رپورٹ نے اعلان کیا ہے کہ سرکاری ملازمتوں میں جو کل 50فیصد کوٹہ مقرر ہوا ہے، اس کوٹے کا 1فیصد حصہ اقلیتوں کو اور اقلیتوں کے کوٹے سے 10فیصد حصہ مسلمانو ں کا ہونا چاہئے، یعنی ملک میں سرکاری ملازمتوں میں 10فیصد حصہ مسلمان کا ہونا چاہئے ۔رنگناتھ مشرا رپورٹ کی سب سے اہم بات یہی ہے کہ آزاد ہندوستان میں پہلی بار کسی مسلمانوں کو با اختیار مسلمان (یعنی ان کی مذہبی بنیاد پر) سرکاری ملازمتوں اور سرکاری تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دیئے جانے کی بات کو نہ صرف ان کا حق تسلیم کیا ہے، بلکہ رنگناتھ مشرا رپورٹ کے مطابق حکومت کو مسلمانوں کو ریزرویشن جلد از جلد دینا بھی چاہئے۔

دوسری اہم بات جو رنگناتھ مشرا رپورٹ نے تسلیم کی ہے ،وہ یہ ہے کہ ملک میں جس سطح پر بھی دلت کو ٹہ مقرر ہوا ہے وہ کوٹہ بغیر شرط مذہب تمام دلتوں پر لاگو ہوگا ،یعنی ابھی تک آئینی اعتبار سے دلت کوٹے کے مستحق محض ہندودلت تھے اور وہ دلت جو مذہبی اعتبار سے عیسائی یا مسلمان کہے جاتے تھے وہ دلت کوٹہ کے مستحق نہیں ہوئے تھے ،لیکن رنگناتھ مشرا کمیشن رپورٹ کے مطابق حکومت ہند کو آئینی طور پر ایسے قدم فو راً اٹھانے چاہئیں ،جس کے ذریعہ عیسائی اور مسلم دلتوں کو بھی ہر سطح پر ویسے ہی دلت کوٹہ میسر ہو، جیسے کہ ہندو دلتوں کو یہ کوٹہ میسر ہے، یعنی ایک مسلمان دلت اب دلت ریزروڈ حلقوں سے اسمبلی یا پارلیامنٹ کا الیکشن لڑنے کا ایسےہی مستحق ہوسکتا ہے ، جیسے ہندو دلت مستحق ہیں اور یہی سہولت مسلم یا عیسائی دلتوں کو سرکاری ملازمتوں میں بھی مل سکتی ہے۔ دلت کوٹہ میں مسلم یاعیسائی کوٹہ ملنے سے تبدیلی مذہب کا معاملہ بھی آسان ہوجائے گا، کیونکہ وہ دلت جو فی الحال مذہب تبدیل کرنا چاہتے تھے، لیکن ان کو یہ خوف ہوتا تھا کہ وہ اگر مسلمان یا عیسائی مذہب اختیار کرتے ہیں تو وہ دلت کوٹہ سے مبرا ہوجائیں گے، اب ان کا ریزروڈ کوٹہ ختم ہوجائے گا، کیونکہ رنگناتھ مشرا رپورٹ کے مطابق اب ہندو دلت یا مسلم وعیسائی دلت میں کوٹہ کے تعلق سے کوئی امتیاز نہیں ہوگا۔ یہی سبب ہے کہ دلتوں کا مسلم یا عیسائی عقیدہ اختیار کرنے کا راستہ بھی نکل گیا ہے اور رنگناتھ مشرا رپورٹ کی بات سے آر ایس ایس اور بی جے پی کے پیٹ میں سخت درد بھی ہورہا ہے۔

http://www.newageislam.com/urdu-section/رنگناتھ-مشرا-کمیشن-رپورٹ-ایک-دودھاری-تلورا-کے-مانند/d/2259



Muslim Ummah And The Nation: A narrative to counter jihadi ideology wanted, Radical Islamism and Jihad, NewAgeIslam.com

Radical Islamism and Jihad
Muslim Ummah And The Nation: A narrative to counter jihadi ideology wanted


With a globally coordinated effort, however, the internet can be a highly effective channel to serve another important purpose. That is to activate Muslim intellectuals and moderate clerics across the world to produce and disseminate widely a counter-narrative to the violent ideology of jihadism. While some intellectuals and scholars, generally located in western societies, have written books and articles to counter the hate doctrine of the extremists, much more needs to be done within Muslim societies to counter narrow interpretations by radical clerics of Quranic texts and hadiths. This should now happen, much of it preferably in Arabic, Urdu and Pashto.

Importantly, Islam's compatibility with the ideas of democracy and the nation-state needs to be established in the minds of young Muslims. Major Nidal Hasan's case is a worrying one. Here was an American Muslim who had willingly sworn to defend his country by joining the army; yet, when it came to being actually deployed to fight he told himself, allegedly with guidance from a radical cleric on the internet, that his allegiance was to the Ummah and not to his country. He not only declined to fight other Muslims, he killed 13 soldiers who had similarly vowed to defend the nation. -- Gautam Adhikari

http://newageislam.com/muslim-ummah-and-the-nation--a-narrative-to-counter-jihadi-ideology-wanted/radical-islamism-and-jihad/d/2258


The ‘cool’ Jihadis of America: Brainwashed on the Internet, Islam,Terrorism and Jihad, NewAgeIslam.com

Islam,Terrorism and Jihad
The ‘cool’ Jihadis of America: Brainwashed on the Internet

December 22, 2009

The recent arrest of five Americans in Pakistan suggests young Muslims from ‘moderate’ families in the US are possibly getting hooked on to jihad through the Internet, write Martha Irvine & Nafeesa Syeed

There was a book left in a Pakistani hotel room where five young men from Virginia stayed before their arrests on suspicion of trying to join Taliban forces. Called The Pact, the book tells the true story of three boys from a rough neighbourhood and broken homes who bond and eventually help one another through medical and dental school.

“This is a story about the power of friendship. Of joining forces and beating the odds,” reads a snippet on the back of the book.

It is a story with a happy ending.

But the saga of the five young men from Virginia —friends who grew up together and attended the same mosque — has taken a very different turn, moving from a tale of promise to one of despair for many of the relatives and friends they left behind.

There is sadness in their tight-knit Muslim community — and anger.

The five detained men, who grew up with modest means and still lived in small homes and apartments with their families, seemed as though they were on track to achieve good things.

http://newageislam.com/the-cool-jihadis-of-america--brainwashed-on-the-internet/islam,terrorism-and-jihad/d/2257


عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت :قسط 43, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت :قسط 43

حقوق النسواں مولوی ممتاز علی کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب 1898میں لکھی گئی تھی۔ مولوی ممتاز علی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خاں کے ہمعصر تھے ۔ حقوق النسواں اسلام میں عورتوں کے حقوق پرپہلی مستند تصنیف ہے۔ مولونی ممتاز علی نےنہایت مدلل طریقے سے قرآنی آیات اور مستند احادیث کی مدد سے یہ ثابت کیا ہے کہ مردوں کی عورتوں پر نام نہاد برتری اور فضیلت اسلام یا قرآن کا تصور نہیں، بلکہ ان مفسرین کے ذہنی رویہ کا نتیجہ ہے ،جو مردانہ شاونیت (Chauvanism) کے شکار تھےاس کتاب کی اشاعت نے 111سال پہلے ایک نئی بحث کا دروازہ کھول دیا تھا۔ کچھ نے اس کتاب کی سخت مخالفت کی ،لیکن بہت سے علما نےاس تصنیف کو خیر مقدم کیا اور کچھ نے خاموشی ہی میں بہتر سمجھی روزنامہ ‘‘صحافت’’ ممبئی اسے اس لئے سلسلہ وار شائع کررہا ہے کہ ایک صدی بعد بھی یہ تصنیف اور اس کے مضامین آج کے حالات میں مطابقت رکھتے ہیں، اس لئے بالکل نئے معلوم ہوتے ہیں۔ امید ہے کہ یہ مضامین بغور پڑھے جائیں گے اور اس عظیم الشان تصنیف کا شایان شان خیر مقدم کیا جائے گا۔ایڈیٹر

بڑی مشکل ہے بہو کو بہو کی حیثیت میں صرف چار پانچ مہینے رہنے دیتی ہوں گی۔ اس کے بعد ان کی خوشی صرف اس بات میں ہوتی ہے کہ وہ بہو ان کے آگے برے گھر کی باندی کی طرح رہے اور ساس نند اس پر وہ حکومت قائم کرنا چاہتی ہیں جو صرف خریدی ہوئی لونڈیوں پر ہوسکتی ہے۔ ہم نے ایک ساس کو دیکھا جو اپنی چار مہینے کی بیاہی ہوئی بہوکی نسبت اتنا گوارا نہیں کرسکتی تھی کہ وہ رنگا ہوا دوپٹہ اوڑھ سکے۔ ہر وقت بناؤ سنگار کے طعنے دیتی تھی اور دن رات اس کا دل جلاتی تھی اور بہو کا ذکر کیا جاتا تھا تو یہ ان کی چکی پستی ہے ۔ڈھکی اناج چھڑتی ہے۔ فلانی کے کپڑے بالکل مٹی کے رنگ کے رہتے ہیں اور تیرا بناؤ سنگا رہی ختم نہیں ہوتا ۔ لاچار مجبور ہوکر اس غریب نے سفید دوپٹہ میرے بیٹے کی بدشگونی منانے کے لئے اوڑھا گیا ہے۔

غرض اس آفت زدہ بہو کی جان عذاب میں تھی اور کسی کل چین نہ تھا ۔ ساس کی اس قسم کی بدسلوکیاں عموماً ایسی حالت میں ہوتی ہیں جب کہ بیٹا خود کوئی ذریعہ معاش نہیں رکھتا بلکہ مع اپنی بیوی کے اپنے ماں باپ کے ساتھ رہتا ہے اور وہ ہی متکفل ان کے اخراجات کے ہوتے ہیں۔ ایسی حالت میں ساس کو نہایت ناگوار گذرتا ہے کہ بہو اور ساس کا نکھٹو میاں مفت کی روٹیاں کھایا کریں۔ اور بہو کا ذرا سا آرام بھی ساس سے دیکھا نہیں کہ جب تک کوئی ذریعہ معاش حاصل نہ ہوجائے۔اس وقت تک ہر گز ہرگز شادی نہ کی جائے اس کی احتیاط اگر خود مرد نہ کرے تو لڑکی والوں کو تو ضرور ہی کرنی چاہئے کہ وہ اپنی لڑکی ایسے مرد کو نہ دیں جو کوئی مستقل ذریعہ معاش نہ رکھتا ہو۔ بعض شوہر ایسی حالتوں میں اپنی دانست میں نہایت ہی منصفی کرتے ہیں اور اپنی غایت درجہ کی بے تعصبی ظاہر کرتے ہیں جب کہ وہ یہ کہہ دیتے ہیں کہ یہ جھگڑے عورتوں عورتوں کے باہمی تکرار ہیں اس میں مردوں کو دخل نہیں دینا چاہئے شوہر کی عدم مداخلت کی وجہ سے ساس نند یں اور بھی شیر ہوجاتی ہیں۔اور بے چاری بہو کو رات دن ستایا جاتا ہے اور یہ عدم مداخلت پر لے درجہ کی بے انصافی زوجہ کے حق میں ہوتی ہے۔

http://www.newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت--قسط-43/d/2256

Rights of Muslim women: Indian Supreme Court intervenes again, NewAgeIslam.com

Islam, Women and Feminism

Rights of Muslim women: Indian Supreme Court intervenes again

In a little noticed case, the Supreme Court has again intervened in support of maintenance for a divorced Muslim woman. Instead of Shahbano, this time it is Shabano Bano who approached the courts for maintenance, appealing against a lower courts decision that a divorced Muslim woman was entitled to maintenance only during the iddat period to ensure she is not pregnant. The apex court has ruled that a divorced Muslim woman is entitled to receive maintenance from her husband as long as she does not remarry, in what is yet another path breaking decision.

Shabano Bano was married to an Imran Khan in Gwalior on November 26, 2001. She filed a petition under Section 125 of the Criminal Procedure Code in the family court, Gwalior. Imran challenged this, saying that under the provisions of the Muslim Women (Protection of Rights on Divorce) Act 1986 she was not entitled to any maintenance after the expiry of iddat. It might be recalled that Shahbano had won a right to maintenance from the Supreme Court, but following howls of protests from the Muslim conservatives, the then Rajiv Gandhi government intervened to reverse the decision through a legislation that sought to put the Muslim woman out of the purview of Section 125 of the CrPC.

The Gwalior family court ruled in favour of Imran Khan, after which Shabano Bano approached the high court that dismissed her petition. Almost following the footsteps of Shahbano, this courageous woman moved the Supreme Court. A two-judge bench of Justice B Sudershan Reddy and Justice Deepak Verma ruled: “It is held that if a Muslim woman has been divorced, she would be entitled to claim maintenance from her husband even after the expiry of iddat, as long as she does not remarry under Section 125 of the CrPC.” The apex court set aside the order passed by the Gwalior Bench of the High Court of Madhya Pradesh and remanded the matter to the family court of Gwalior to decide it on merit. The judges further said, “it would make it crystal clear that even a divorced Muslim woman would be entitled to claim maintenance from her ex-husband as long as she does not remarry. This being a beneficial piece of legislation, the benefit must accrue to divorced Muslim women too.”

http://newageislam.com/rights-of-muslim-women--indian-supreme-court-intervenes-again/islam,-women-and-feminism/d/2254


Double-Agents galore? CIA, MI5 don’t have much choice infiltrating Jihadists, War on Terror, NewAgeIslam.com

War on Terror
Double-Agents galore? CIA, MI5 don’t have much choice infiltrating Jihadists

... Its (9/11) perpetrators were linked to the Brooklyn-based blind cleric, Omar Abdel Rahman. Rahman, many experts have long suspected, was allowed to enter the United States by the Central Intelligence Agency in an effort to infiltrate Al-Qaeda — a high-stakes intelligence gamble that backfired spectacularly. Ever since news broke that Lashkar-e-Taiba clandestine operative David Headley had been a Drug Enforcement Administration informant, speculation has grown that the Pakistani-American jihadist may also have worked for the United States Central Intelligence Agency. The evidence for the claim is thin. Headley’s links with the Lashkar, Federal Bureau of Intelligence detectives say, was only detected in July, 2009, when he posted inflammatory messages in an internet chat-room. Even at the time of his arrest, they claim, no evidence was available to suggest he had carried out pre-attack reconnaissance in Mumbai. For its part, the CIA has flatly denied any association with Headley. But the Headley rumours offer an opportunity to examine the efforts of intelligence services around the world to infiltrate the global jihadist movement — and what sometimes happens when their assets turn out to have been double agents, singing the enemy’s song.

...The United Kingdom has never explained its failure to arrest Sheikh (Khalid Sheikh Mohammad) on his arrival in London. It was only in the wake of the 2001 Al-Qaeda attacks on the United States that Sheikh was charged by the United Kingdom with kidnapping its nationals in New Delhi — a delay that his victims described as “a disgrace...London-based Islamist cleric Omar Mahmoud Othman, spiritual mentor to the Al-Qaeda in Europe, is also alleged to have been a double-agent working for the United Kingdom’s domestic covert service, MI5. Known by the alias Abu Qatada, Othman’s followers included the chief suspect in the Madrid train bombings of 2004, and Al-Qaeda operative Richard Reid, who attempted to blow up a Paris-Miami flight with explosives. Nineteen audio cassettes of Othaman’s sermons were found in (Mohamed) Atta’s apartments. For years before the Madrid attacks, MI5 resisted appeals from the European allies for Othman’s arrest. “Abu Qatada”, The Times later reported, “boasted to MI5 that he could prevent terrorist attacks and offered to expose dangerous extremists, while all along he was setting up a haven for his terror organisation in Britain.” -- Praveen Swami

http://newageislam.com/double-agents-galore?-cia,-mi5-dont-have-much-choice-infiltrating-jihadists/war-on-terror/d/2253


Did America keep mum on 26/11?, War on Terror, NewAgeIslam.com

War on Terror
Did America keep mum on 26/11?

Did the Americans have detailed advance information about the 26/11 plot which they did not share with India, only passing on a watered-down warning? And was there an American spy within the Lashkar-e-Tayyeba who kept Washington (or Langley) informed of terror acts planned against India — even if this information was never handed over to us?

It is certainly beginning to look that way.

When Headley was first arrested, the Americans declared that they had foiled a plot to kill a Danish cartoonist. Then, more details began to trickle out. The terror suspect, we were told, was a US citizen of Pakistani origin. He had some links with the LeT. He had visited India. He may have been part of an advance team for 26/11.

Indian investigators, intrigued by these reports, flew to Washington to meet Headley. They were denied any access to him. They tried to work out if Headley was in fact somebody they themselves had been looking for. They had asked the CIA if it had any information about an American who, their sources had told them, was part of the LeT. They received no real cooperation.

Then, even as the Indian media were obsessing about Headley’s friendship with Mahesh Bhatt’s son, investigative journalists in America tracked down court papers pertaining to Headley’s arrest on drug charges in 1998. These papers showed that Headley had been convicted and sent to jail. But after 9/11, he had been set free and sent to Pakistan to work as an undercover agent for the Drug Enforcement Administration (DEA).

http://newageislam.com/did-america-keep-mum-on-26/11?/war-on-terror/d/2252


Can India and Pakistan Fight Terror Together?, Islam,Terrorism and Jihad, NewAgeIslam.com

Islam,Terrorism and Jihad
Can India and Pakistan Fight Terror Together?
By Pervez Hoodbhoy
December, 15 2009

Inseparable by geography, Pakistan and India are Siamese twins that have emerged together from the womb of history. For better or for worse, their futures will always remain inextricably tied together.

Today, one of the two is in deep trouble. The ferocious militant fanaticism of Pathan tribals, once sequestered in the mountains of Waziristan and Swat, has migrated down into the plains and across the country. Every city of Pakistan has been attacked, some repeatedly and without respite. With threats, abductions, beheadings, and daily suicide bombings, extremists have drastically changed the way Pakistanis live.

Just a couple of months ago, Pakistanis had heaved a sigh of relief. A brief lull in terrorist attacks had followed the army's successful operation against the Tehreek-e-Taliban Pakistan (TTP) in Swat, and the killing by an American drone of TTP's supremo, Baitullah Mehsud. Some hubris-filled "analysts" - who incessantly chatter on Pakistan's numerous private television channels - claimed that the TTP had been mortally wounded. But they were dead wrong.

Islamabad is now a city of fear as the TTP retaliates. Traffic crawls past concrete blocks placed across its roads as helmeted soldiers peer suspiciously from behind their machine-guns. Restaurants barely function, and markets are deserted. Still, the attackers appear unstoppable and, as in Peshawar, they have paralyzed the city. Some attacks are more spectacular than others, but even the outstanding ones are forgotten once the next one happens. Explosives inside a car blow up over a hundred shoppers in Peshawar's crowded Meena Bazaar; a suicide bomber detonates himself in the girls' cafeteria of the International Islamic University in Islamabad; three simultaneous attacks hit police institutes in Lahore; school children are shredded by ball bearings from a suicide bomber's exploding jacket in Kohat,...

http://newageislam.com/can-india-and-pakistan-fight-terror-together?/islam,terrorism-and-jihad/d/2251


عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت :قسط 42, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت :قسط 42

اس صورتوں میں مرد کو اپنے عادات کی اصلاح کرنی چاہئے اور ان ہدایات پر کار بند ہونا چاہئے جو خاتمہ کتاب پر لکھی جائے گی۔ متاہل شخص کے لئے بالخصوص بدوضعی روسیاہی ہے اور شوہر کو محض بیوی کی دلجوئی اور خوشی کے لئے نہیں بلکہ خوف خدا سے بد چلنی سے بچنا چاہئے کہ اس سے زیادہ کوئی گناہ نہیں ہے۔ خانہ داری کی خوشی کو تباہ کرنے والا۔ بچوں کے لئے بدراہی کا نمونہ دکھانے والا ۔دنیا میں ذلیل وخوار اور آخرت میں عذاب دوزخ میں گرفتار کرنے والا شوہر کو غور کرنا چاہئے کہ جس لڑکی نے تمام دنیا سے ایک طرح کا قطع تعلق کر کے اپنے تئیں تمہارے سپرد کردیا ہے جو اب صرف تمہاری کہلاتی ہے جس کی قسمت کا فیصلہ تمہارے ہاتھ میں ہے جس نے تمہیں خود اس قدر اختیار دیا ہے کہ تم چاہو تو اس کو مار ڈالو چاہو تو اس کی جلادو۔ جو تمہاری خدمت ا س درد مندی سے کرتی ہے کہ دنیا میں کوئی نہ کرے گا جو تمہارے بچوں کو اس شفقت سے پالتی ہے کہ اورکوئی نہیں پال سکتا اور جو باوجود ان سب باتوں کے اپنے تئیں تمہاری کنیز اور تمہیں اپنا سرتاج کہتی ہے کون سی غیرت اور انسانیت اجازت دیتی ہے کہ ایسی عاجز مخلوق کو ستایا جائے اور اس مظلوم کا دل دکھایا جائے ۔تم بد وضعی اختیار کرو راس بیچاری کی امانت میں خیانت کرو۔ اور اس کا حق چھین کر باز اری عورت کو دو ۔ اس کے کلیجہ میں چھریاں مارد اور پھر ا س بیکس کی شکایت کرتے ہو کہ وہ ناخوش رہتی ہے کیا تم چاہتے ہو کہ اس کا دل انگاروں بر بھونو اور اس میں سے دھواں نہ نکلے ۔ اس کا دل چیر واور خون نہ بہے ۔ اس کا جگر چاک اور جان ہلاک کرو اور وہ اف نہ کرے۔

نئی تاکید ہے ضبط محبت کی وہ کہتے ہیں ۔جگر ہوتو فعال کیوں ہو دہن ہو تو زباں کیوں ہو ۔

ذرا دھیان سے تصور کرو ایک بے زبان کی کیفیت قلبی کا ۔ جب ایک جفا کا ر کسی کسی کو اپنی بیٹھک میں بلاتا ہے اور اپنی ولفگار رفیق سے اس کے لئے کھانا پکواتا ہے اور اپنا منہ اور عاقبت سیاہ کرتاہے اور وہ اشرف زادی اس حرامکاری کی جابرانہ اور کافر انہ حکموں کی تعمیل کررہی ہے۔ آنسو کی لڑی اس کی آنکھوں سےجاری ہے اور وہ اس بیدرو سفاک کے خون سے جلدی جلدی اپنی آنکھیں پونچھتی ہے کہ وہ کہیں دیکھ نہ لے اور ایسا ظاہر کرنا چاہتی ہے کہ چولہے کے دھویں سے آنکھوں سے آنسو نکلے ہیں ۔ ارے ظالم اس لڑکی کی آہیں نہیں ہیں جلے بھنسے دل کادھواں آنسو نہیں ہے ۔جگر پانی ہوکر آنکھوں کے راستہ سے بہ رہا ہے۔

http://www.newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت--قسط-42/d/2250


Dressing to Impress Aceh's Shariah Police, Islamic World News, NewAgeIslam.com

Islamic World News
Dressing to Impress Aceh's Shariah Police

In Pasar Rakyat, a market in Meulaboh in Indonesia's West Aceh, a young woman busily browses through a rack of skirts. She is wearing a loose, long skirt, a tight, long-sleeved T-shirt and a jilbab that comes up to her chest. She analyzes the material of the skirts, touching them to feel the texture.

“I have to replace my clothes with skirts and Muslim outfits [that are long-sleeved and loose],” 20-year-old Rahma said last Tuesday. “I don’t want to be arrested by the Wilayatul Hisbah [Shariah police] when they really implement the new law.”

The district of West Aceh will begin enforcing a new regulation in January that will strictly forbid Muslims, especially women, to wear tight clothes. M Nur Juned, head of West Aceh district’s Shariah division, said in a telephone interview with the Jakarta Globe on Thursday that authorities would regulate the clothes that people were allowed to wear.

“For women, the clothes should not be skintight, see-through, show the contours of their bodies or be boyish. The jilbab should be long so it can cover their chest,” he said. “Women can still wear trousers as long as they are not tight.

“As for men, they can’t wear shorts when they are out in public. And they can’t dress up like a woman, either. Allah hates such a thing.”

Juned said that in 2008, the West Aceh government had advised Muslims in the area regarding their manner of dressing.

“We [the district-level office] circulated letters to subdistrict offices on how people should dress. But since this was only an appeal and there were no sanctions, people didn’t take it seriously,” he said. “We decided to make it more serious by issuing this new regulation.”

http://newageislam.com/dressing-to-impress-aceh-s-shariah-police/islamic-world-news/d/2249


Obama doctrine in a spin, Current affairs, NewAgeIslam.com

Current affairs
Obama doctrine in a spin
By Mallad Rama Rao

Even two weeks after his Afghanistan speech, the world is questioning the notions at the basis of President Barack Obama's doctrine. The latest surprise is the suggestion of a carrot and stick policy for the Taliban

Expectedly, US President Barak Obama has defended his Afghanistan policy in his Nobel Peace Prize speech as a watershed event. Like his predecessor, George Bush Junior, he also cautioned the world of the consequences of not supporting the American war against Islamists. But at home, his policy has evoked a mixed response. The reasons would appear to be obvious.

In one breath Obama talks of pulling out US troops in 18 months and also his determination to bring the `war' in Afghanistan to a successful conclusion without making an `open-ended commitment.' Despatch of extra 30,000 US troops to the embattled country is in his view good enough evidence of his determination to win. At the same time he admits the war in Afghanistan can be won only when the last vestiges of the al-Qaeda and the Taliban are stamped out from not only the Afghan soil but also in their `safe havens' across the border in Pakistan.

The dichotomy in the Obama doctrine is therefore clear to the naked eye. Can anyone fix a time table for the decimation of terrorist groups? By announcing a sort of deadline for US pullout, he has assured the terrorist groups that all they have to do is to hold out for a year and a half before going on rampage in Afghanistan and beyond.

The return of Taliban rule in Afghanistan cannot be the end objective of the US policy. In fact, it will be a nightmare for an America that is already quite paranoid about threat from terrorists even though the 9/11 has remained a solitary instance for the US.

http://newageislam.com/obama-doctrine-in-a-spin/current-affairs/d/2248