Monday, March 26, 2012

اسلام مکمل طور پر مذہبی اقلیتوں کے انسانی حقوق کی حفاظت کرتا ہے: سلطان شاہین کا اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں تقریر



سعودی عرب سمیت کئی عرب ممالک میں، مثال کے طور پر ,کوئی  بھی مذہبی اقلیت اپنی عبادت گاہوں کی  تعمیر نہیں کر سکتی ہے۔ اور ایسا تب ہے جب نہ صرف بین الاقوامی کنونشنز جس پر انہوں نے دستخط کئے ہیں، بلکہ مذہب اسلام، جسے وہ اپنا ہونے کا دعوی کرتے ہیں، بھی  اقلیتوں کے حقوق کی بات کرتا ہے۔ کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے پاکستان ، اقلیتوں کو مارنے کی وبا کا شکار لگتا ہے۔ اگر وہ خود کے اپنے مذہب پر عمل نہیں کر سکتے ہیں تو،  یہ وقت ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل ان ممالک کو اقوام متحدہ کے کنونشن پر کئے گئے ان کے اپنے دستخط کا احترام کرنے کی یاد دہانی کرائے۔
یہ نہ صرف مسلم اکثریت والے ان ممالک بلکہ ہمارے مذہب اسلام کی شبیح خراب کر رہاہے ، اور جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں کئی غیر مسلموں کے ذہنوں میں اسلام کے تئیں خوف  پیدا کر رہا ہے۔ میں عالمی برادری کے نمائندوں کو ذہن نشین کرانا چاہوں گا کہ ہمارا مذہب اسلام  تمام مذاہب کے پیروکاروں کے حقوق کے تحفظ کا پوری طرح حمایت کرتا ہے۔ درحقیقت، اسلام کی آمد کے 13 سال بعد، قرآن جب سب سے پہلے مسلمانوں کو ہتھیاروں کے ساتھ خو د کی دفاع کی اجازت دے رہا تھا تو ان کو یہودیوں، عیسائیوں، ہندوئوں اور مسلمانوں سبھوں کے  مذہبی آزادی کے تحفظ کی ہدایت کی تھی، نہ کہ صرف مسلمانوں کی مذہبی آزادی کی۔
قرآن نے  22ویں سورۃ اور آیت نمبر  40 فرمایا ہے: "اور اگر اﷲ انسانی طبقات میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ (جہاد و انقلابی جد و جہد کی صورت میں) ہٹاتا نہ رہتا تو خانقاہیں اور گرجے اور کلیسے اور مسجدیں (یعنی تمام ادیان کے مذہبی مراکز اور عبادت گاہیں) مسمار اور ویران کر دی جاتیں جن میں کثرت سے اﷲ کے نام کا ذکر کیا جاتا ہے"۔  یہ واضح طور پر مسلمانوں کے مذہبی فریضہ کے طور پر،  ان کے پاس جو بھی زرائع ہیں ان سے وہ مذہبی گروپوں کے حقوق،  گرجا گھروں، کلیسے، خانقاہوں، مندروں اور مسجدوں کی تعمیر اور خدا کی عبادت میں مدد کرنے کو ضروری بناتا ہے۔ مثال کے طور پر، سعودی عرب میں، طالبان کے کنٹرول والےپاکستان اور نا ئجیریا میں بوکو حرام کے قبضے والے علاقوں میں، مذہبی یا فرقہ وارانہ اقلیتوں کے لئے اپنی عبادت کے مقامات کی تعمیر  ناممکن ہے اور اپنے مذہب پر آزادانہ طور پر عمل کی بات نہیں کر سکتے ہیں۔ میرے مطابق، درج بالا قرآنی آیات مسلمانوں پر یہ لا زمی کر دیتی ہیں کہ، اس صورتحال کو تبدیل کرنے کے لئے اپنی ممکنہ صلاحیت اور وسائل میں جدوجہد کریں۔ ہمیں کم سے کم ان علاقوں کے حکام کو  جو مسلمان ہونے کا دعوی کرتے ہیں انہیں قرآن پر اس کے اصل روح کے مطابق عمل کرنے کے لئے قائل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور دنیا میں پہلے سے ہی موجود اسلام ہراسی (اسلامو فوبیا) میں اضافہ کرنا بند کرنا چاہئے۔

No comments:

Post a Comment