ہندوؤں پر بھاری ہیں ایک تنازع کھڑا ہوگیاہے اور ان کے خلاف دو فرقوں میں نفرت پھیلانے اور فساد بھڑکانے کی کوشش کے لئے کیس درج کرلیاگیاہے۔ اگرچہ انہوں نے اپنا بیان واپس لے لیاہے مگر اس سے جو نقصان ہونا تھا ہوچکاہے۔ انجمن کا پچھلا ریکارڈیکھتے ہوئے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ اتحادالمسلمین کے لیڈر کا یہ اقدام غیر شعوری تھا اور اس کے پیچھے کوئی سیاسی مقصد کارفرما نہیں تھا۔یہ بات اظہرمن الشمس ہے کہ بھارت میں سیاسی پارٹیاں سیاسی فائدے کے لئے فرقہ پرستی کا کارڈ کھیلتی ہیں۔ اور اس میں ہندو یا مسلم لیڈرکی کوئی تفریق نہیں ہے۔انجمن ایک طویل عرصے سے اس قسم کی سیاست کر رہی ہے۔ وارث پٹھان انجمن کے پہلے لیڈر نہیں ہیں جنہوں نے اس طرح کا فرقہ وارانہ بیان دیاہو۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ چند ہی برس قبل انجمن کے صدر اسدالدین اویسی کے چھوٹے بھائی اکبرالدین اویسی نے بھی پوری ہندو قوم کے خلاف ایساہی قابل اعتراض بیان دیاتھا جس پر ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوئی تھی۔ایک ایسے وقت میں جب سی اے اے اوراین آر سی کے پس منظر میں دلت۔ مسلم اتحاد قائم ہورہاہے اور صدیوں پرانے ہندوستانی سماجی نظام میں انقلابی تبدیلیانں رونما ہورہی ہے اور دلت مسلم اتحاد ایک نئی سیاسی قوت بن کر ابھررہا ہے وارث پٹھان کا بیان ایک غیر شعوری عمل نہیں ہوسکتا۔دلت مسلم اتحاد سے انجمن اوربی جے پی دونوں کے ووٹ بینک کو خطرہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ دونوں پارٹیوں نے اپنے ووٹ بینک کو محفوظ رکھنے کے لئے فرقہ پرستی پر مبنی سیاست کو تیز کردیاہے۔ دلیّ انتخابات سے پہلے اس سیاست کا نظارہ کیاجاچکاہے۔ وارث پٹھان کا بیان اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ وارث پارٹی کے سابق ایم ایل اے ہیں اور ایک وکیل ہیں اس لئے یہ بات پورے وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ ایک پورے فرقے کو چیلنج کرنے والا ان کابیان غیرشعوری نہیں بلکہ منصوبہ بند تھا۔ Read More https://newageislam.com/urdu-section/s-arshad,-new-age-islam/waris-pathan-s-communal-statement-was-apparently-a-calculated-move,-not-an-unconscious-act--%D9%86%D9%81%D8%B1%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B3%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%88%D8%A7%D8%B1%D8%AB-%D9%BE%D9%B9%DA%BE%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%DB%8C%D8%A7%D9%86/d/121144
No comments:
Post a Comment