Wednesday, March 4, 2020

What is The Cure of Fear, Sadness and Depression? خوف وغم اور مایوسی کا کیا علاج ہے ؟


غلام غوث صدیقی ، نیو ایج اسلام
اللہ تعالی کا بڑا فضل وکرم ہے کہ اس نے ہمیں مومن بنایا اور دونوں جہانوں کی سعادتیں   نصیب فرمایا۔دنیا اور آخرت دو مختلف  جہان ہیں کہ اگر دنیا میں ایمان کی دولت ہے تو آخرت  میں  دیدار الہی کا شوق رکھنے والوں کے لیے بہار ہی بہار ہے ۔  اولا یہ کہ موت بر حق ہے  مومن کا ایمان ہے کہ آخرت بھی ایک زندگی ہے جہاں اعمال کے حساب کے بعد رحمن رحیم کی نعمت  وبخشش ، اجر عظیم  اور شافع روز جزا صلی اللہ علیہ وسلم  کی حسین وادیاں ہیں ۔
دنیا کی حیثیت محض دار فانی ہے جہاں مصائب وآلام کی صعوبتیں  ہیں ،  جہاں شیطانی مکرو فریب کے جال  ودجال اپنا رنگ دکھانے  میں بظاہر  کامیاب  ہوجاتے ہیں،  جہاں رب حقیقی سے غافل کرنے والی مہلکات  کا جم غفیر ہے ، جہاں نفسیاتی اور ذہنی بیماریاں ہیں، جہاں  ظلم وستم کا بازار گرم ہوتا ہے ، جہاں بسا اوقات موسم بہار بھی آنے سے شرما جائے ، جہاں حسد ، جلن ، غصہ ، نفرت ، کینہ ، بغاوت ، منافقت  جیسے  قلبی امراض پنپتے ہیں،  جہاں انسانی ہمدردی  بھی دم توڑ دیتی ہے  ، جہاں اخوت وبھائی چارگی  کا جنازہ بھی نکلتا ہے ، جہاں اپنے ہی ملک کے رہنے والے ، اپنے ہی گھر رہنے والے ، اپنے ہی بھائی کہلانے والے  وغیرہ خون کے پیاسے ہو جاتے ہیں ، بالخصوص جہاں کچھ ایسے ناشکرے غافل اور بے وفا  مخلوق  بھی ہیں جنہیں اپنے خالق  ومالک کی صحیح معرفت   ومحبت کا احساس  بھی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ حق سے اندھے ہیں ، حق سے بہرے ہیں ، حق سننے سمجھنے کی توفیق نہیں ۔۔۔۔دین حق کی نعمتوں اور ایمان کی حلاوت کا مزہ بھی نہیں لے سکتے ، فیضان الہی سے قلب ودماغ کو منور کرنے کی سعادتوں سے محروم ہیں ۔
ایسے  بے قلب و بے مروت اور ضمیر فروش  لوگوں کی بات چھوڑ دیجیے اور بات کیجیے ان پاکباز مخلوقوں کی کہ جن کے سروں پر فیضان الہی کی   بارشیں ہیں، یہ وہ مخلوق ہیں جنہیں نہ موت کا خوف ہوتا ہے ، نہ کچھ چھن جانے کا غم ، ایمان کے اعلی ستون پر اس طرح بے خوف ہوتے ہیں کہ جن  کی داد قرآن کریم نے بھی  دی ہے : (الا ان اولیاء اللہ لا خوف علیھم ولا ھم یحزنون) یعنی اولیا ء اللہ کو نہ کوئی خوف ہوتا ہے اور نہ کوئی غم ۔
رب کریم کا فرمان  ہے وہ دنیا میں لوگوں کو خوف  دیکر ، جان لیکر ، مال چھین کر  آزمائے گا  لیکن بشارت ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں جان ومال کے چھن جانے پر بھی صبر ہوتا ہے ، صبر تو وہ خوبصورت زینہ ہے جو اللہ کی معیت کے یقین واحساس کی طرف لے جاتی ہے ، یہ وہی صابر وشاکر لوگ ہیں جنہیں کوئی خوف نہیں اور کوئی غم نہیں۔ یہ وہ ایمان ہے جو  ہمیں اطیمنان وسکون کی اعلی منزلیں طے کراتی ہے ، قلب کو ہر حال میں فرحت وتازگی بخشتی ہے ۔ یہ وہ راز ہے جسے صوفیا کرام  نے  کشف و الہام  اور باطنی نگاہ کی سیر عظیم میں خوب اچھی طرح سمجھا اور جس کی وجہ سے  وہ معرفت خداوندی  کی سعادت سے بہرہ ور  بھی ہوئے۔
اس بنیادی تمہید کا مقصد صرف اس طرف توجہ مبذول کرانا ہے کہ  آزمائش ، پریشانی ، غم اور تکلیف  کا تعلق عالم اسباب سے ہے  جو کہ اس دار فانی کا ایک وقتی  حصہ ہے ، اس کا صحیح علاج یہ ہے کہ ایمان ویقین کی شمع روشن رکھیں ، صبر وتحمل کا دامن تھامے رکھیں ، ہاں تو  بے خوف وبے غم بھی  رہیں ، ہرنعمت الہی پر شکر بجا لائیں ، فرائض وواجبات کی تکمیل کرتے رہیں ، رب کریم پر بھروسہ رکھیں جلد ہی نعمت الہی کے حسن وجمال کے دیدار سے مشرف ہو جائیں گے اور ساری مشکلات آسان ہو جائیں گی ۔       کچھ ایسے بھی جو اخروی زندگی تعلق سے خوف وغم کا خیال رکھتے ہیں ، انہیں چاہیے کہ اللہ تعالی سے خوف کریں اپنے اعمال کو عمدہ کریں ، اپنے نفس کا محاسبہ کریں ، بد عملی کی راہ سے فرار اختیار کریں ، ظاہر کے ساتھ باطن کو بھی سنواریں ، گناہ خواہ عظیم ہی کیوں نہ ہوں توبہ ورجوع سے مایوس نہ ہوں ،  کیونکہ اللہ تعالی کا احسان عظیم ہے کہ اس نے فرمایا  (لا تقنطوا من رحمۃ اللہ) یعنی اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔بندے کو چاہیے کہ وہ توبہ کرتے رہیں ، ایمان کی حلاوتوں کو زیر احساس ونظر رکھے ، پھر دیکھیے نہ خوف ، نہ غم اور نہ مایوسی ۔

No comments:

Post a Comment