Friday, February 28, 2020

Rewards of Reciting the Holy Quran تلاوت قرآن کی فضیلت


سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
ْْقرآن پاک اسلام کی بنیادی مذہبی کتاب ہے جس میں نصوص و احکام شریعت اسلامیہ بھی ہیں اور اخلاقی اور سماجی معاملات پر رہنمایدایات بھی ہیں۔ قرآن کو اللہ نے شک و شبہ سے بالاتر کتا ب قرار دیاہے۔ (الم: ۲) اقرآن ہی میں تلاوت قرآن اور قرآن کی آیتوں پر غور وخوض کی بار بار تاکید کی گئی ہے۔قرآن کو رشد وہدایت کاذ ریعہ اور اس کی تلاوت اور اس پر غور وفکر کو روحانی بیماریوں سے شفا کا ذریعہ بھی کہاگیاہے۔ قرآن کی تلاوت کی فضیلت اور تلاوت کے آداب کا ذکر قرآن ہی میں کئی جگہ آیاہے۔  قرآن ہی میں کہاگیاہے:
 ”اے لوگو! تمہارے پاس آئی ہے نصیحت  تمہارے رب  کی طرف سے  اور شفا  دلوں کے روگ کی  اور ہدایت  اور رحمت  مومنوں کے لئے۔“ (یونس:  57)
قرآن پاک میں احکام الہی کے ساتھ ساتھ اخلاقی برائیوں سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔ بغض، حسد، کینہ، تعصب، ریا، تکبر جیسی نفسیاتی اور اخلاقی بیماریوں کے برے نتائج اور ان سے پھیلنے والے فساد سے واقف کرایاگیاہے ۔ اسی لئے کہاگیاہے کہ قرآن پاک دلوں کے روگ سے شفا بھی ہے۔ علاوہ ازیں، قرآن چونکہ اللہ کا کلام ہے اس لئے اس کی تلاوت کی کثرت دل پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے اور تلاوت کرنے والا روحانی بیماریوں سے شفا پاجاتاہے۔ اس طرح تلاوت قرآن تزکیہ نفس کااچھا ذریعہ ہے۔
قرآن کی تلاوت کرنے والا اگر اس کی تلاوت کے ساتھ اس کی آیتوں پر تدبر کرے اور غوروفکر کرے تو اس کے مفاہیم و مطالب بھی اس پر آشکار ہونگے اور اس کی ذہنی سطح بلند ہوگی۔ مختلف سماجی مسائل پر اسے قرآن کے موقف سے آگاہی ہوگی  اور وہ ایک بہتر انسانی سماج کی تشکیل میں معاون ہوگا۔ قرآن میں انسانوں کو  معاشرتی زندگی کے اصول بتائے گئے ہیں اور معاشرے میں دوسروں کے ساتھ برتاؤ اور ایک مثالی معاشرہ کی تشکیل کے لئے رہنما اصول بتائے گئے ہیں۔ لہذا، اللہ کہتاہے:
”اور ایک کتاب  ہے جو اتاری  ہم نے تیری طرف  برکت والی  تاکہ لوگ اس پر غور کریں  اور عقل والے  اس کی باتیں سمجھیں۔“ (صؔ:  29)
قرآن میں درجنوں مقام پر کائنات اور تمام مخلوقات کی پیدائش اور ان کی ساخت اور طریقہ کار پر غور وفکر کرنے کی تلقین کی گئی ہے اور اس بات کاوعدہ کیاگیاہے کہ جو لوگ بھی  قرآن کی آیتوں پر غور و فکر کرتے ہیں اللہ انہیں علم و حکمت عطاکرتاہے۔ انہیں اعلی درجے کا شعورو ادراک عطاکرتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں جن لوگوں نے قرآن پر ریسرچ کیا اور اس کی آیتوں پر غوروفکر کو اپنا شعار بنایا انہیں اللہ نے دنیا میں شہرت، عزت اور بلند درجہ عطاکیا اور آخرت میں بھی وہ سرخ  رو ہوئے۔ مفسرین قرآ ن، مترجمین قرآن، معلمین قرآن اس زمرے میں آتے ہیں۔ ان لوگوں کو اللہ نے دنیا میں عزت صرف قرآن کی تلاوت، اس پر غوروفکر اور اس پر ریسرچ کرنے کے عوض میں دی  کیونکہ قرآن کا پڑھنا اور اس پر دن اور رات کو غور کرنا اللہ کے نزدیک محبوب ترین عمل ہے۔ جو لوگ بھی قرآن کی تلاوت اور اس پر ریسرچ اور غوروفکر کو اپنا معمول اور مقصد زندگی بنالیتے ہیں انکے لئے روزی اور دنیاوی کامیابی کے راستے خود بخود کھلنے لگتے ہیں اور اللہ انہیں  دنیامیں بھی نوازتا ہے اور آخرت میں بھی۔جو لوگ قرآن پر غوروفکر میں اتنے محو رہتے ہیں کہ انہیں اللہ سے دعا مانگنے کی بھی مہلت نہیں ملتی اللہ انہیں گمان سے بھی زیادہ دیتاہے اور ا؎یسی جگہ سے نعمتیں عطاکرتاہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا۔
رات کے وقت تنہائی میں قرآن کی تلاوت اللہ کو اور بھی زیادہ پسند ہے۔ سورہ المزمل میں اللہ مومنوں سے کہتاہے کہ وہ رات کو کچھ حصہ نماز اور تلاوت میں گزاریں۔
”اب پڑھو جتنا تم کو آسان ہو قرآن میں سے۔“ (المزمل: 20)
 قرآن کی تلاوت کے آداب بھی قرآن میں بتادئیے گئے ہیں۔ جب بھی کوئی تلاوت کرے تو ٹھہر ٹھہر کر ترتیل کے ساتھ تلاوت کرے تاکہ الفاظ صاف صاف نکلیں۔ زبان کو مروڑ کراور جلدی جلدی قرآن کو پڑھنا  مستحسن نہیں ہے۔
”اور کھول کھول کر پڑھو قرآن کو صاف“ (یعنی ترتیل کے ساتھ)  (المزمل: ۴)
 اس کے علاوہ جب بھی قرآن پڑھا جائے تو وہاں موجوددوسرے لوگ خاموشی سے سنیں۔
”اور جب قرآن پڑھاجائے  تو اس کی طرف کان لگائے رہو اور چپ رہو تاکہ تم پر رحم ہو۔“ (الاعراف:  204)
غرض قرآن  کی تلاوت، اس پر غوروخوض  اور اس پر ریسرچ کرنا اللہ کے نزدیک افضل عبادت ہے اور اس عبادت پربے شمار روحانی، دنیاوی اور اخروی انعامات کا وعدہ اللہ نے کیاہے۔ قرآن کو اپنی زندگی میں داخل کرنے والا  اللہ اور رسول ﷺ کی رضا حاصل کرتاہے اور دنیا اور آخرت ہردو جگہ کامیاب ہوتاہے ۔

No comments:

Post a Comment