افضل خان
19 جون ، 2014
اسلام کے ماننے والے سبھی ایک اللہ اور آخری پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتے ہیں پھر بھی اسلام 72 فرقوں میں بٹ گیا ۔ شیعہ ، سنی، دیوبندی، بریلوی ، اہل حدیث، وہابی اور نہ جانے کیا کیا ۔ اب ان سبھی فرقوں کے علماء ایک دوسرے کو کافر قرار دیتے ہیں ۔ اس طرح دیکھا جائے تو پورے دنیا کے مسلمان کافر ہوگئے ۔ اسلام خطرے میں ہے کانعرہ لگانے والے کو کون بتائے کے اسلام کو کسی سے خطرہ نہیں ہے بلکہ یہ جو فرقہ ہے اس سے سب سے زیادہ اسلام کو نقصان پہنچ رہا ہے۔حد تو یہ ہے کہ بہت سی مسجد وں میں دیوبندیوں کو بریلوں کے مسجدوں میں جانے پر پابندی ہے۔
کہیں کہیں تو تختی بھی لگی ہوئی ہے۔ یہ دیکھ کر یاد آتا ہے جیسے مندر میں شودر کے جانے کی پابندی ہے۔
خیر میں آپ کو بتانے جا رہا ہوں کہ ہمارے علماء ( ہر فرقہ کے) لوگوں نے تاریخ میں ایسے ایسے مشہور مسلم ہستیوں کو کفر کا فتویٰ دیا ہے جنہوں نے اسلام کی تخلیق نو میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ اور ایسے مشہور ہستیوں پر کفر کا فتویٰ جنہوں نے مذہب، تعلیم، سیاست، کھیل وغیرہ تمام شعبوں میں بڑا نام کیا ہے۔
مشہور صوفی اور عالم دین جنید بغدادی پر کفر کا فتویٰ لگایا گیا۔
امام ابو حنیفہ کو جاہل، بدعتی اور کافر قرار دیا گیا اور قید کیا گیا۔
امام شافعی کے خلاف فتویٰ جاری کیا گیا اور جیل میں ڈال دیا گیا۔
امام مالک پر کفر کا فتویٰ لگایا گیا۔
مشہور صوفی عبدالقادر جیلانی پر کفر کا فتویٰ لگایا گیا۔
ابن عربی پر کفر کا فتویٰ لگایا گیا اور کہا گیا کہ ان کے کفر پر جو شک کرے وہ بھی کافر ہے
مشہور صوفی شاعر جلاالدین رومی کو کافر کہا گیا۔
مشہور فارسی شاعر جامی کو کافر کہا گیا۔
منصور حلاج کو کافر قرار دے کر سولی چڑھا دیا گیا۔
مولانا شبلی نعمانی اور مولانا حمید الدین کے بارے میں مولانا اشرف تھانوی نے فتویٰ جاری کیا کہ دونو ں لوگ کافر ہیں اور ان کا مدرسہ زندیق اور کفر ہے۔
الغزالی نے جب احیاءعلوم نامی کتاب لکھی تو فتویٰ لگا کر ان کی کتابیں جلا دی گئیں۔
ابن تیمیہ پرمصر کے 18 مفتیوں نے کفر کا فتویٰ لگایا
شاہ ولی اللہ دہلوی پر کفر کا فتویٰ لگایا گیا۔
سید احمد بریلوی پر کفر کا فتویٰ لگایا گیا۔
شاہ اسمٰعیل پر کفر کا فتویٰ لگایا گیا۔
سرسید احمد خان کے خیالات کی وجہ سے آپ پر کفر کا فتوی لگایا گیا
محمد بن عبدالوہاب نجدی پر کفر کا فتوی لگایا گیا۔
مولا ابوالکلام آزاد کو مولانا انور کشمیری نے گمراہ قرار دے کر ان کے تبصرے کو پڑھنے سے منع کیا
علامہ محمد اقبال پرلاہور کے بریلوی عالم نے کفر کا فتویٰ لگایا۔
بانی پاکستان محمد علی جناح کو احراری مولوی مظہر علی نے ‘‘کافر’’ کہا جبکہ قائد اعظم کے موت پر مولانا مودو دی نے جنازے میں حصہ لینے سے انکار کیا اور جماعت اسلامی نے قائد اعظم کی برسی کو ایک ‘‘ تشکر دن ’’ منایا اور شکرانے کے نفل نماز ادا کئے۔
مولانا مودودی کو بے دین گستاخ ساتھی، ملحد، یہودی قرار دیا اور ان کی پارٹی کو اسلام کو تباہ کرنے والا بتایا۔
مشہور سائنسٹیٹ عبدالکلام کو کافر کہا گیا۔
علامہ اقبال نے جب شکوہ لکھا تو علماء نے انہیں کافر کہہ ڈالا۔
ہندوستان کے صدر عبدالکلام کو کافر کہا جاتاہے۔
یہ فہرست بہت لمبی ہو سکتی ہے اگر سبھی کانام لکھا جاے جن پر علماء نے کفر کا فتویٰ دیا۔ ہمارے علماء نے ان سبھی مشہور مسلم ہستیوں کو کافر بنا دیا جنہوں نے اپنے حلقے میں کام کیا ، جیسے مسلمانوں میں جدید تعلیم لانے والے سر سید احمدپر کفر کا فتویٰ دینے کے لئے ہندوستان کے ایک مولانا مکہ سے ان کے خلاف فتویٰ لے کر آئے ۔ سبھی فرقہ کے علماؤں سے اپیل ہے کہ فتویٰ کا کھیل چھوڑ کر مسلمانوں کے تعلیم ، اقتصادی وغیرہ علاقوں کی ترقی کے لیے کام کرے۔
ماخذ
http://khabarkikhabar.com/archives/447
No comments:
Post a Comment