Saturday, December 12, 2015

Saudi Women Still Remain Sidelined سعودی خواتین اب بھی پسماندگی کا شکار ہیں

Saudi Women Still Remain Sidelined سعودی خواتین اب بھی پسماندگی کا شکار ہیں



یوسف المحیمد
10 دسمبر 2015
کئی سال پہلے حکومت نے سرکاری وزارتوں اور دیگر سرکاری تنظیموں میں خواتین کے لئے الگ الگ شعبوں کو قائم کر کے اہم اصلاحات کا آغاز کیا تھا۔
اس کی منشاء دو اہم مقاصد کی تکمیل تھی۔ ایک حکومت کے طریقہ کار میں خواتین کے لئے سہولت بہم پہنچانا اور براہ راست ان شعبوں میں خواتین اہلکاروں سے رابطہ کر کے انہیں اپنے مفادات کو پورا کرنے کے قابل بنانا ہے۔
دوسرا مقصد اس حقیقت کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ ایک بڑی تعداد میں خواتین ماسٹر اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری ہونے کے باوجود بے روزگار ہیں، خواتین کے درمیان بے روزگاری کے مسئلے کو حل کرنا ہے۔ ان اعلی تعلیم یافتہ خواتین کو اہم سرکاری عہدوں پر متمکن ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے اپنی زندگی کا ایک اہم حصہ اس امید کے ساتھ مطالعہ اور تحقیق میں صرف کیا ہے کہ اس سے انہیں اپنے لیے ایک ذریعہ معاش پیدا کرنے اور اپنی قوم کی خدمت کرنے کا موقع حاصل ہو۔
میں چند روز قبل اخبارات میں شائع کئے گئے ایک رپورٹ کی طرف آپ کی توجہ دلانا چاہوں گا۔ وہ رپورٹ متحدہ عرب امارات سے ایک ایسی خاتون کے بارے میں تھی جس نے عرب دنیا میں ایک تاریخ رقم کی ہے۔ امل القبیسی متحدہ عرب امارات میں وفاقی قومی کونسل کے صدر کے طور پر منتخب ہونے والی دنیاے عرب کی پہلی خاتون ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے خاص طور پر سعودی عرب میں اور عام طور پر عرب دنیا میں اور گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) کی ریاستوں میں زبردست تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ مملکت کی شوری کونسل میں 30 خواتین کی تقرری اس کی ایک مثال ہے۔ ان مملکتوں کی یونیورسٹیوں اور دیگر اداروں میں بھی خواتین کئی اہم عہدوں پر فائز ہیں۔
اگرچہ، ریاست تمام سرکاری محکموں میں خواتین کے لئے مخصوص شعبوں کے قیام کی وکالت کرتی ہے، لیکن اکثر محکموں میں اب بھی خواتین کی تقرری باقی ہے۔ انہوں نے خواتین کے لئے الگ الگ شعبے شروع کرنے کے لئے اب تک کوئی قدم نہیں ٹھایا ہے۔ وزارتوں اور دیگر سرکاری تنظیموں میں خواتین کے لیے مخصوص اکثر عہدے اب بھی خالی ہیں۔ اس صورتحال کی وجہ اب بھی نامعلوم ہے۔ متعلقہ نگرانی کی ایجنسیوں نے اب تک اسے سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔
مندرجہ بالا دو وجوہات کی بناء پر وزارتوں اور دیگر سرکاری تنظیموں میں خواتین کی تقرری کی سخت ضرورت کے باوجود، ان محکموں میں ایسے مرد ملازمین بھرے ہوئے ہیں جن کے پاس کوئی کام نہیں ہے۔ ان ملازمین میں سے اکثر کئی کئی دنوں اور ہفتوں تک کام سے غائب رہتے ہیں۔ وہ اپنے مقررہ فرائض کی انجام دہی سے غافل ہیں۔
مجھے پورا اعتماد ہے کہ حرمین شریفین کے متولی شاہ سلمان کی حکومت اس معاملے کی تحقیقات کرنے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے فوری طور پر کارروائی کرے گی۔ خواتین کے لئے شعبوں کو قائم کرنے اور ان وزارتوں اور سرکاری تنظیموں میں قابل خواتین کی تقرری کے لئے فوری طور پر کارروائی کی جانی چاہئے۔ زیادہ موثر اور تعلیم یافتہ خواتین کے لئے زیادہ سے زیادہ عہدے تیار کیے جائیں۔
قوم کی تعمیر کے عمل میں خواتین کو بھی نمایاں حیثیت دیا جانا چاہیے تاکہ وہ اس میں ایک اہم کردار ادا کرنے کے قابل ہو سکیں۔ اگر ملک اور معاشرے کی ترقی میں حصہ لینے کا موقع خواتین کو نہ دیا جائے، تو ایسا معاشرا سست رفتاری سے ترقی کرے گا اور زندگی کے تمام شعبوں میں تنزلی کا مشاہدہ کرے گا۔
ماخذ:
goo.gl/wBKXTy

No comments:

Post a Comment