Sunday, March 2, 2014

Islamic Economy During Khilafat-e-Rasheda (Part 17) خلافت راشدہ کا اقتصادی جائزہ حصہ 17






خورشید احمد فارق
عہد عثمانی کا اقتصادی جائزہ
عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا انتخاب
جاہلی عرب معاشرہ میں روپیہ کمانے کا ایک طریقہ یہ تھاکہ با استطاعت لوگ غلام خرید لیتے تھے  او رانہیں ایک مقررہ یومیہ  ٹیکس کے بالمقابل محنت  مزدوری  کے لئے چھوڑ دیتے تھے ۔ غلام مضبوط ہوتا یا با ہنر اور دستکار تو اس سے کمزور او ربے ہنر غلام کی نسبت  زیادہ ٹیکس لیا جاتا تھا روپیہ کما نے کا یہ طریقہ قیام اسلام کے بعد بھی جاری رہا اور بہت سے مسلمان جن میں ممتاز صحابہ بھی شامل تھے اس طریقہ  سے روپیہ کماتے تھے ۔ گورنر کوفہ  صحابی مغیرہ بن شُعبہ رضی اللہ عنہ کامدینے میں ایک فارسی نثراد غلام ابو لُو لُو تھا ۔۔۔۔۔۔۔ وہ لوہار ی او ربڑھئی کا کام جانتا تھا، مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ اس سے پچاس روپیہ ( سو درہم ) ماہوار اور بقول بعض ساٹھ روپے ( ایک سو بیس درہم 1؎ ) وصول کرتے تھے ۔ ابو لُو لُو کی رائے میں یہ ٹیکس بہت زیادہ  تھا اور  اس کا ادا کرنا وہ اپنے بس سے باہر سمجھتا تھا ۔ پہلے  اس نے اپنے  آقا سے تخفیف کی درخواست کی اور جب وہ اس کے لئے تیار نہیں ہوئے تو اس نے عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے رجوع کیا ۔ عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی اس کی شکایت پر ہمدردی سے پیش نہ آئے، اُن کاخیال تھا کہ اُس جیسے ہنر مند غلام کے لئے مقررہ ٹیکس ادا کرنا آسان ہے۔ ابو لُو لُو کے سر پر خون سوار ہوگیا اور دو تین دن بعد فجر کے دھند لے میں جب عمر فاروق نماز پڑھارہے تھے تو اُس نے پہلی صف سے نکل کر جہاں وہ بھیس بدلے کھڑا تھا خنجر سے خلیفہ کو بری طرح گھائل کردیا، لوگوں نے پیچھا کر کے اس کو پکڑا تو اس نے خنجر سے خود کشی کرلی ۔
 

No comments:

Post a Comment