Sunday, March 30, 2014

What will be the Duration of a Possible Peace ممکنہ امن کا دورانیہ کیا ہوگا؟





مجاہد حسین، نیو ایج اسلام
30مارچ، 2014
طالبان کے ساتھ مذاکرات میں شامل درددل کے حامل افراد اس بات سے قطعی واقف نہیں کہ طالبان ایسے حامیان جنگ و جدل کا لشکر ہے جس میں اُن تمام مہم جو جنگجووں کو شامل کیا گیا ہے جو اپنے اپنے علاقوں میں لاقانونیت پھیلانے اور دیگر سماجی جرائم میں ملوث رہے ہیں اور اُنہوں نے ریاست کے خلاف لڑنے والے اِن گروہوں کو اس لیے پسند کیا کہ وہ کسی بھی قسم کی بازپرس یا جوابدہی سے آزاد ہوسکیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اِن عادی جنگجو افراد میں ایسے لوگوں کی بھرمار ہے جو اغواء برائے تاوان،منشیات فروشی اور دیگر جرائم سے وابستہ رہے ہیں اور اُن کے لیے اپنے اپنے رہائشی علاقوں میں کسی قسم کی باعزت واپسی کے امکانات معدوم ہیں کیوں کہ قبائلی روایات میں بدلہ اور سزا کے طور پر نقد ادائیگی کو کچھ وقت کے لیے ٹالا تو جاسکتا ہے مستقل استثناء حاصل نہیں ہوتا۔ہم نے چوں کہ اِن عادی جنگجو افراد کو مذہبی حوالے سے راسخ العقیدگی کی یکطرفہ سند عطا کردی ہے، اس لیے ہم اُنہیں درویش صفت اور طلبگاران شریعت کے علاوہ کسی دوسرے زاویے سے دیکھنے کے لیے تیار ہی نہیں۔مثال کے طور پر ہمارے یہ ممدوحین سابق گورنر سلمان تاثیر اور سابق وزیراعظم گیلانی کے بیٹوں کو اس لیے مفت میں رہا نہیں کرسکتے کیوں کہ وہ اِن مغویان کا معاوضہ چاہتے ہیں۔جنہوں نے ایسے اغواء کے لیے محنت کی اور پھر اُنہیں ادائیگی کی طلب میں محفوظ رکھا، اب وہ محض ایسے مذاکرات کے لیے اُنہیں صرف خیر سگالی کے جذبے کے تحت رہا کردیں،جن کی کامیابی کے بارے میں لاتعداد سوالات کھڑے ہیں۔لہذا ابھی سے خوش ہونے کی ضرورت نہیں یہ تو محض شروعات ہے آگے آگے دیکھیے کیا ہوتا ہے اور کس قسم کے مطالبات کو تسلیم کیے جانے کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔ 
 

No comments:

Post a Comment