Thursday, February 20, 2014

Islamic Economy During Khilafat-e-Rasheda (Part 12) خلافت راشدہ کا اقتصادی جائزہ حصہ 12







خورشید احمد فارق
زکات
جہاں مدنی قرآن نے غنیمت  اور جزیہ کی شکل  میں مسلمانوں  کو دولت کے دو چشمے عطا کئے  وہاں ان کے با استطاعت افراد پر ایک مالی مواخذہ بھی عائد  کیا جسے اصطلاح میں زکات یا صدقات کہتے ہیں ۔ إنماالصَدَ قات للفقر اء و المساکین و العالمین علیھا والمؤ لفۃُ قلو بُھم و فی الرقاب و الغارمین فی سبیل اللہ و ابن السبیل فریضۃً من اللہ ۔ اس آیت کی رو سے زکات کے آٹھ مصرف ہیں۔ فقراء ( قلاش و بے روزگار مسلمان) ، مسا کین ( بگڑے ہوئے خود دار مسلمان ) ، محصل زکات : مؤلفۃ القلوب ، مکاتب غلاموں  کی زر مکاتب ادا کرنے کےلئے مالی مدد، نادار وں کے قرضے اور مالی مواخذوں کی ادائیگی  ، جہاد  او رمسافر محصلین زکات اور مؤ لفۃ القلوب  کے علاوہ  رسول اللہ عام طور پر زکات اصحاب  صُفہ قسم کے ان نادار مسلمانوں پر صرف کرتے تھے جو ہتھیار  ، سواری، زاد راہ یا بال بچوں  کا خرچہ نہ ہونے کے باعث جہاد کرنے سے قاصر تھے ۔ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت میں جب اسلام کے پیر مضبوط ہوگئے تو مؤ لفۃ القلوب کا حصہ ساقط کردیا تھا ۔ محدث شعبی،  انما کانت المؤ لفۃ قلو بھم علی عھد النبی فلما وبی ابو بکر انقطعت الرُّشی 1؎   مولفۃ القلوب کو عہد نبوی  میں حصہ دیا جاتا تھا، ابو بکر صدیق کا دور خلافت آیا تو یہ رشوتیں بند ہوگئیں ۔ اس بات کی وزنی شہادت  موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ  زکات کا بیشتر حصہ فوجی تیاریوں پر صرف کرتے تھے ۔ اپنے دونوں  پیش رووں کی طرح عمر فاروق بھی ضروری نہیں سمجھتے تھے کہ زکات کو مدنی قرآن کی مجوزہ مدوں پر جو ں کا توں  صرف کردیا جائے ، اسلام  کے سیاسی استعلاء  اور غیر مسلم اقوام پر اس کا اقتصادی تسلط  قائم کرنا ان کا سب سے بڑا مقصد تھا اور اس مقصد کے حصول کے لئے وہ غنیمت  اور جزیہ  کی طرح زکات کو بھی اپنی فوجی مشین مستحکم  بنانے پر صرف کرتے تھے ۔ عطا ء بن اَبی رَباح : 
 

No comments:

Post a Comment