Monday, November 25, 2013

Serious Social Effects of Burqua in New Britain جدید برطانیہ میں برقع کے سنگین سماجی اثرات

مجید انور
22 نومبر، 2013
جولائی 2007ء میں پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں محصور لال مسجد کے رہنما عبدالعزیز غازی نے  برقع پہن کر فرار ہونے کی کوشش کی ۔ پاکستانی  سیکورٹی فورسز جن کی اکثریت  مسلمان ہے شناختی مقصد کے لیے چہرے سے نقاب  ہٹانے کا مطالبہ کرتے وقت کسی ( ثقافت حساسیت) کا اظہار  نہیں کیا  اور غازی گرفتار کر لیے گئے ۔ اسی  سال کے دوران 21/7 دہشت گرد سیل کے ایک رکن یٰسین  عمر نے لندن ٹرانسپورٹ  سسٹم کو بم سے اڑانے کی کوشش کی تھی ۔ چند روز بعد بر منگھم  میں گرفتار ہونے سے قبل برقع میں برطانوی  دارالحکومت سے فرار ہوگیا تھا ۔ 2006 ء میں قتل کامشتبہ مستاف  جاما ہیتھر و کے راستے برطانیہ  سے برقع میں فرار ہوگیا ۔ تو کیا اس پر واقعی  کوئی حیرانگی  ہوگی کہ دہشت گردی کا مشتبہ محمد احمد محمد مغربی لندن  میں ایک مسجد  سے باہر آنے کے بعد برقع میں فرار ہوگیا؟  ایسا کوئی بھی کپڑا جو چہرہ چھپادے  اور اس کا شناخت  نا ممکن  ہوجائے وہ جائز  نہیں ۔
  بہت سے  دوسرے لوگوں کی طرح  مجھے بھی چہرے کو چھپادینے والے برقع اور پورے جسم کو ڈھانک لینے والے  لباس  برقع  کو دیکھ کر اشتعال  پیدا ہوتا ہے ۔ اسے اس طرح  بھی کہاجاسکتا  ہے کہ میں برقع  پر کلی طور پر پابندی میں یقین نہیں رکھتا ۔ تا ہم اس کے بدلے میں دی  جانے والی  سہولت  یہ ہے کہ ایسے وقت جب معاشرہ  میں ہر شخص  دوسروں  سے ان کی شناخت  کی توقع  رکھتا ہے ۔ تو نقاب پہننے والی  ایک خاتون  کو اس سے استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا ۔

 

No comments:

Post a Comment