Wednesday, November 6, 2013

Place Of Worship Or Extermination عبادت گاہ یا قتل گاہ


اداریہ
اداریہ ہم لکھ چکے تھے مگر پشاور چرچ کا دلخراش سانحہ پیش آیا جس کی وجہ سے بدلنا پڑا۔ آج کل قوم کامزاج کچھ اس قسم  کا ہوگیا ہے کہ انسان کی لکھائی  توکیا، اللہ کی لکھائی  کو بھی قابل توجہ نہیں  سمجھا جاتا۔ ارشاد  باری تعالیٰ ہے۔ مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا (32۔5) جس کسی نے خون کے بدلے خونی اور زمین پر فساد  پھیلانے والے  کے علاوہ کسی اور کو قتل کیا اس نے گویا تمام انسانیت کو قتل کیا اور اگر کسی کی جان بچائی تو اس نے گویا پوری انسانیت کو زندگی بخش دی۔ یہ تو ہوئی اللہ  کے ہاں انسانی جان  کی اہمیت۔ ملاحظہ فرمائیے  اللہ کے ہاں عبادت گاہوں  کی اہمیت۔
وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيرًا وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ (40۔22) اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے  کے ذریعہ سے نہ ہٹا تا رہتا  تو یہ خانقاہیں، چرچ ، سنا گاؤ گ اور مسجدیں جن میں اللہ کا نام لیا  جاتا ہے ڈھادی جاتیں ۔ مسجدوں کے ساتھ ساتھ چرچ سناؤ گاؤگ کا تذکرہ اور پھر یہ کہنا کہ ان میں اللہ کا نام کثرت سے  لیا جاتا ہے یہ اس بات  کی دلیل ہے کہ مسلمانوں کو اہل کتاب کے معاہد کو بنظر احترام دیکھنے  کی تعلیم دی گئی ہے۔
 

No comments:

Post a Comment