Sunday, February 15, 2015

Qur'anic teachings- 6 Polygamy تعلیمات قرآنی (6) تعدد ازواج

Qur'anic teachings- 6 Polygamy تعلیمات قرآنی (6) تعدد ازواج

ضیاء الرحمن ، نیو ایج اسلام
14 فروری، 2015
قرآن مسلمانوں کو بیک وقت چار شادیوں کی اجازت دیتاہے کیونکہ نزول اسلام کے وقت عرب معاشرے میں ایک سے زیادہ شادیوں کا رواج تھا۔ معاشرے میں عورتوں کو سماجی حقوق حاصل نہیں تھے ۔ ان کے ساتھ زندگی کے ہر شعبے میں امتیاز برتا جاتا تھا ۔ بیویوں کے ساتھ بھی شوہروں کا سلوک ناروا اور بے انصافی پر مبنی ہوتاتھا۔ اسلام کی آمد کے ساتھ قرآن نے سماج کے تمام افراد کے بنیادی انسانی حقوق کو صراحت کے ساتھ بیان کیا اور ان کے نفاذ کو مسلمانوں کی ذمہ داری قرار دیاْ۔قرآن نے جس طرح والدین، بچوں اور بچیوں، بہنوں ، ہمسایوں اور غیر مسلموں کے حقوق واضح کئے اسی طرح اس نے بیویوں کے حقوق بھی واضح کردئیے۔ شوہروں کو ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور ازدواجی تعلقات میں عدل اور محبت برتنے کا حکم دیا۔
قرآن نے مسلمانوں کو بیک وقت چار شادیاں کرنے کی اجازت دی ہے مگر اس کے لئے کچھ شرائط بھی رکھی ہیں ۔ قرآن کہتاہے
ؔ ’’اگر تم کو اس بات کا خوف ہے کہ یتیم لڑکیوں کے ساتھ انصاف نہیں کرسکوگے تو ان کے سواجو عورتیں تم کو پسند ہوں ، دو دو یا تین تین یا چار چار، ان سے نکاح کرلو،اگر اس بات کا اندیشہ ہو کہ انصاف نہ کرسکوگے تو ایک عورت یا لونڈی جس کے تم مالک ہو (سے نکاح کرلو)اس سے تم بے انصافی سے بچ جاؤگے۔‘‘)
مندرجہ بالا آیت میں قرآن مسلمانوں کو چارشادیوں تک کی اجازت دیتاہے مگر اس کے ساتھ چاروں ازواج کے ساتھ عدل و یکساں محبت کی شرط بھی لگاتاہے۔ یعنی اگر اندیشہ ہو کہ چاروں کے ساتھ یکساں سلوک شوہر نہ کرسکے گا تو پھر بہتر ہے کہ چار کی بجائے ایک ہی سے نکاح کرے تاکہ بے انصافی اور ظلم سے بچ جائے۔قرآن چار شادیوں کا حکم نہیں دیتا بلکہ کہتاہے کہ اگر چاہو تو دو ، یاتین یا چار شادیاں کرسکتے ہو مگر اس کے لئے شرط ہے کہ تمام کے ساتھ یکساں محبت اور حقوق سے پیش آؤ۔ اور اگر شوہر کو لگتاہے کہ تمام ازواج سے یکساں محبت اور عدل کا برتاؤ نہیں کرسکتاتو پھر ایک ہی شادی مناسب رہے گی۔
چونکہ قرآن صرف شادی بیاہ کے معاملے میں ہی نہیں بلکہ زندگی کے تمام معاملات میں انسانی نفسیات اور کمزوریوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہدایتیں دیتاہے اس لئے اس نے شوہر بیوی کے تعلقات میں بھی نفسیات کی کارفرمائی کو ملحوظ رکھا ہے۔ ہر مرد اور عورت میں کچھ خوبیاں اور خامیاں ہوتی ہیں جن کی بنا پر کسی فرد کی شخصیت دوسروں سے منفرد ہوتی ہے۔ دنیا کا کوئی مرد یا عورت کسی دوسرے مرد یا عورت سے صورت اور سیرت میں مشابہ نہیں ہوتا ۔ انسان کسی کی انفرادیت یا خوبیوں کی وجہ سے کسی دوسرے سے محبت کرتاہے۔ لہٰذا، یہ فطری بات ہے کہ کوئی مرد کسی ایک عورت کو کسی خاص خوبی کی بنا پر زیادہ پسند کرتاہے تو کسی کو کم بلکہ کسی کو اس کی خامیوں کی وجہ سے ناپسند بھی کرتاہے۔
یہی وجہ ہے کہ اگر کسی کی چار ازواج ہوں تو چاروں اپنی اپنی خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ منفرد ہوں گی اور شوہر کی نظر میں کوئی زیادہ پسندیدہ ہوگی تو کوئی کم اور ہوسکتا ہے کہ ان میں سے کوئی کسی جسمانی عیب یا مزاج و اطوار کے لحاظ سے ناپسندیدہ بھی ہو ۔ ایسی صورت میں شوہر فطری طو رپر اسے ناپسند کرے گا ۔ لہٰذا، شوہر کے لئے یہ ممکن نہیں ہوگا کہ وہ تمام بیویوں سے فطری طور پر یکساں محبت اور عدل کا سلوک کرے ۔ اس طرح وہ شعوری یا غیر شعوری طور پر ان کے ساتھ بے انصافی کا مرتکب ہوگا۔ قرآن اسی انسانی نفسیات کو اچھی طرح سمجھتاہے لہٰذا ، مسلمانوں سے کہتاہے:
’’اور تم خواہ کتناہی چاہو عورتوں میں ہرگز برابری نہیں کرسکوگے،تو ایسا بھی نہ کرنا کہ کسی ایک ہی کی طرف ڈھل جاؤ( اوردوسری کو ایسی حالت میں چھوڑدو) گویا ہوا میں لٹک رہی ہو۔اور اگر آپس میں موافقت کرلو اور پرہیزگاری کروتو خدا بخشنے والا مہربان ہے۔اوراگر وہ ایک دوسرے سے جداہوجائیں تو خدا اپنی دولت سے ہر ایک کو غنی کردے گا۔(النسا: 129۔130)
ایسی صورت حال کا ہر بھی قرآن پیش کرتاہے کہ اگر شوہر تمام بیویوں کا یکساں پسند کرتاہو تو کم از کم اتنا تو کر سکتاہے کہ جن معاملات میں ان کے ساتھ ظاہری طورپر برابری کا سلوک کرسکتاہو کرے ۔ ناپسند یا کم پسند بیوی کو بالکل الگ کردینا اور اسے مالی اور ازداجی حقوق سے بالکل ہی محروم کردینا اورایک طرح سے طلاق دئیے بغیر چھوڑے رکھنا کہ نہ وہ ادھر کی رہے نہ ادھر کی ، قرآن کے نزدیک ناپسندیدہ عمل ہے۔ شوہروں کو چاہئے کہ اپنے اختلافات کو نپٹالیں اور اگر صلح نہ ہوسکے تو انہیں عزت کے ساتھ چھوڑدیں تاکہ وہ اپنی زندگی کے لئے بہتر فیصلے لے سکیں۔
اس آیت میں قرآن بھی انسانی نفسیات کی اس کمزوری کا اعتراف کرتاہے کہ شوہرچاہ کر بھی اپنی چار بیویوں کو یکساں طور پر حقوق نہیں دے سکتااسلئے بہتر یہی ہے کہ انسان ایک ہی نکاح کرے تاکہ آپس میں کوئی غلط فہمی نہ ہو اور ظلم اور نا انصانی کا ارتکاب نہ ہو۔
قرآن کی یہ دونوں آیتیں واضح طور پر تعدد ازواج کو مشروط قرار دیتاہے اسے غیر مشروط نہیں بناتا۔ ایک سے زیادہ شادی اسی شرط پر ہونی چاہئے جب مرد کو یہ اعتماد ہو کہ تمام ازواج کے ساتھ ہر حال میں عدل کے برتاؤ کرنے کا اہل ہے۔ ورنہ بہتر ہے کہ ایک ہی نکاح کیا جائے ۔

No comments:

Post a Comment