Saturday, February 28, 2015

The Muslims’ Case مسلمانوں کی حالت

The Muslims’ Case مسلمانوں کی حالت





نیو ایج اسلام کے لیے مولانا وحید الدین خان
20 فروری 2014
آج بہت سے معاصر علماء اور خطباء  کی تحریریں اور تقریریں منفیت سے بھری ہوئی ہیں۔ ان کا یہ ماننا ہے اور وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ پوری دنیا میں مسلمانوں کو برباد کیا جا رہا  ہے۔ بلاشبہ یہ ایک غیر اسلامی انداز فکر ہے، اس لیے کہ یہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مثالوں کے خلاف ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دور حیات 7ویں صدی عیسوی کے نصف اوائل پر مشتمل ہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت حاصل ہوئی تو اس وقت مکہ مشرکوں کے زیر تسلط تھا اور مدینہ میں یہودیوں کا غلبہ تھا۔ جزیرہ عرب کے بڑے حصے پر بازنطینی اور ساسانی حکمرانوں کا غلبہ تھا جو کہ اسلام کے خلاف تھے۔ اسلام کے لئے ان کی دشمنی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہےکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک صحابہ کے ذریعہ  فارس کے حکمران کے نام ایک مشنری خط بھیجا تو اس نے خط کو پھاڑ کر پھینک دیا اور کہا کہ "اس نے مجھے خط لکھا جبکہ وہ میرا ماتحت ہے!"(البدایہ و النہایہ، 4/307)۔
اس وقت کے حالات آج کے مسلمانوں کو درپیش حالات سے ہزار گنا زیادہ سخت تھے۔ اس کے باوجود  پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم ان حالات کے خلاف کسی بھی منفی رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔
اس کی روشنی میں آج کے مسلم رہنما دوسروں کے ساتھ لڑنے اور ان کے خلاف مظاہرہ کرنے کے بجائے اپنی سوچ میں تبدیلی پیدا کرنی ہوگی۔

No comments:

Post a Comment