Sunday, July 1, 2012

کس طرح پیش آیا شہادتِ حسینؓ کا واقعہ, Urdu Section, NewAgeIslam.com

کس طرح پیش آیا شہادتِ حسینؓ کا واقعہ

مولانا ندیم الواجدی

حضرت حسین کی شہادت کا المناک واقعہ تاریخ انسانیت کا ایک ایسا سانحہ ہے جسے رہتی دنیا تک فراموش نہیں کیا جاسکتا ،جگر گوشہ رسول ﷺ اور سردار جوانان جنت کو جس بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا وہ تاریخ اسلام کا خونچکاں باب بن چکا ہے ، جب ان کے خون کی سرخی سے کربلا کی زمین لالہ زار ہورہی تھی تو یہ دل دوز منظر دیکھ کر زمین وآسمان تک رو پڑے تھے ،ابن اثیر وغیرہ مؤرخین نے لکھا ہے کہ حضرت حسین ؓ کے واقعہ شہادت کے بعد دوتین مہینوں تک فصائے آسمانی سرخ رہی، یہاں تک کہ جب سورج طلوع ہوتا اور اس کی کرنیں درودیوار پر پڑتیں تو ایسا لگتا جیسے دیوار وں پر خون پھیر دیا گیا ہو۔

ہر سال محرم کا مہینہ آتے ہی ذکر غم حسینؓ اور یاد شہادت حسینؓ سے فضا ئیں گونجنے لگتی ہیں، کتنے ہی لوگ ہیں جو یاد حسینؓ میں سینہ کوبی کرتے نظر آتے ہیں مگر انہیں یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ حضرت حسینؓ نے اپنی اور اپنے پیاروں اور جاں نثار وں کی قربانی کیوں دی، وہ مدینہ چھوڑ کر کس مقصد کے لیے عراق جارہے تھے، شہادت کا واقعہ کس طرح پیش آیا ،کون لوگ اس کے ذمہ دار تھے ،کس مقصد کے لیے ان کو شہید کیا گیا، وقت کے ساتھ ساتھ اس قصے میں بہت سی بے سروپا اور من گھڑت باتیں شامل ہوگئی ہیں اور اصل واقعہ دھندلاپڑتا جارہا ہے ،ضرورت ہے کہ اس واقعے کو اس کے حقائق کے ساتھ زندہ رکھا جائے اور اس مقصد کو بھی پیش نظر رکھا جائے جس کے لیے حضرت حسینؓ نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا تھا، یہ واقعہ محرم ہی کہ مہینے میں کیوں بلکہ ہر وقت تازہ رہنا چاہئے کیونکہ اس واقعے سے ہمیں یہ پیغام ملتا ہے کہ حق بہر حال حق ہے،حق کےلئے اپنی جان ومال اور اولاد سب کچھ قربان کیا جاسکتی ہے ،مرد کامل وہی ہے جو حق کی خاطر باطل کے مقابلے میں ڈٹا رہے، مصیبتوں سے نہ گھبرائے ،اللہ پر بھروسہ رکھے، جواں مردی کے ساتھ دشمنوں کا مقابلہ کرے، کتنے لوگ ہیں جن پر شہادت حسینؓ کے ذکر سے گریہ طاری ہوجاتا ہے لیکن صاحب واقعہ کی زندگی کی ادنیٰ جھلک بھی ان کے کردار اوراطوار میں نہیں ملتی۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آخری ایام سے اس واقعے کو جوڑ کر دیکھئے ،انہیں مختلف لوگوں کی طرف سے یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ اپنی زندگی ہی میں نظام خلافت کی بنیادوں کو اس طرح مستحکم کردیں کہ کوئی انہیں ہلا نہ سکے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ اپنے بیٹے یزید کو اپنا ولی عہد نامزد فرمادیں، عراق کے شہر کوفے سے چالیس مسلمانوں پر مشتمل ایک وفد نے حاضر ہوکر عرض کیا کہ یزید بڑا قابل شخص ہے ،مملکت اسلامیہ کے امور پر اس کی گہری نظر ہے،بہتر ہوگا کہ آپ اپنی زندگی ہی میں عمائدین مملکت اور مخصوص افراد سے یزید کی خلافت پر بیعت لے لیں تاکہ آپ کی زندگی ہی میں یہ مسئلہ حل ہوجائے ، اور آپ کے بعد ملت اسلامیہ کا شیرازہ منتشر نہ ہو، اس وقت یزید کی اخلاقی صورت حال بھی لوگوں پر خاص طور پر ان کے والد بزرگوار پر منکشف نہیں تھی ،شروع میں حضرت معاویہ ؓ

http://www.newageislam.com/urdu-section/کس-طرح-پیش-آیا-شہادتِ-حسینؓ-کا-واقعہ/d/2282


No comments:

Post a Comment