Sunday, July 1, 2012

عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت: قسط ‘‘بی’’49, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت: قسط ‘‘بی’’49
دوم ادب وتعظیم:۔ جس کی اطاعت کا اس قدر تاکید سے حکم دیا گیا ہے اس کی تعظیم کی کیا حد ونہایت ہوسکتی ہے۔ ا س کی تعظیم کی کیا حد ونہایت ہوسکتی ہے۔ گویا خاوند مجازی نمونہ قرار دیا گیا ہے۔ خاوند حقیقی کا عورتوں کو اپنی ہر بات اور حرکات میں اس کا نہایت لحاظ رکھنا چاہئے ۔ یہ سچ ہے کہ باوجود تمام تر کوشش کے میاں بیوی میں جزوی باتوں میں اختلاف پیدا ہوجاتا ہے لیکن اس کے اظہار میں کمال ادب کو کام میں لانا چاہئے ۔مثلاً اگر شوہر نے کوئی بات ایسی کہی جس کو عورت صحیح نہیں سمجھی ۔تو عورت کو یوں کہنا ہرگز مناسب نہیں کہ تم جھوٹ کہتے ہو۔ بلکہ یوں کہناچاہئے کہ آپ کافرمایا بسر وچشم مگر میری سمجھ میں یہ نہیں آیا یہ کہ میں تعمیل کو حاضر ہوں لیکن کہیں یہ قباحت پیدا نہ ہو یا یہ کہ اس کی بجائے یوں ہو تو کیسا ہے ۔ہم نے ایک تعلیم یافتہ لڑکی کو دیکھا ہے کہ جب وہ اپنے شوہر سے اختلاف کرتی تھی اور اس کا شوہر اس کی وجہ دریافت کرتاتو وہ یہی کہتی کہ میں آپ کی زبان درازی کا کیا جواب دوں ۔ اس سے زیادہ نامعقول اور شوہر کو آزرودہ کرنے والی حرکت بیوی کی اور خصوصاً تعلیم یافتہ کی کیا ہوسکتی ہے ۔بعض بیویوں کا ایک اوردستور ہے اور وہ اپنے شوہر کا یوں تو ہر حال میں ادب کرتی ہیں مگر جب ان کے ہاں کوئی اور بیبیاں آجاتی ہیں تو وہ ان کے روبرو شوہر سے کسی قدر شوخی سے گفتگو کرتی ہیں تاکہ اور بیبیاں دیکھیں کہ ہم نے اپنے شوہر کو کس قدر اپنے قابو میں کررکھا ہے۔ یہ نہایت ہی نالائق عادت ہے۔ نیک بیبیوں کو بالکل اس کے برعکس طریق اختیار کرناچاہئے ۔یعنی معمولی حالات میں گوشوہر کی تعظیم میں کچھ کوتاہی ہوجاتی ہو تو مگر اور لوگوں کے روبرو تعظیم میں جس قدر مبالغہ ہوتھوڑا ہے۔لڑکی کے لئے یہ نہایت نیک نامی اور سعادت مندی ہے کہ وہ اپنے شوہر کی عزت کرنے اور تابعدار ہونے میں مشہور ہو نہ یہ کہ شوہر کو اپنا تابعدار بنانے میں مشہور ہو۔ یہ یاد رکھناچاہئے کہ عورت جس قدر اپنے شوہر کی تابعداری کرے گی اسی قدر اس کے دل میں اس کی جگہ ہوگی اور وہ خود بیوی کا تابعدار بنتا جائے گا۔ پس شوہر کی تسخیر کا اصل عمل یہ ہےکے دل وجان سےان کی فرماں بردار بنے ۔

No comments:

Post a Comment