Thursday, February 5, 2015

The Pakistan Council of Islamic Ideology and the Marriage Question پاکستان کونسل آف اسلامک آئیڈیالوجی اور شادی کا مسئلہ

The Pakistan Council of Islamic Ideology and the Marriage Question پاکستان کونسل آف اسلامک آئیڈیالوجی اور شادی کا مسئلہ








سحر بندیال
27 جنوری، 2015
گزشتہ ہفتے کونسل آف اسلامی آئیڈیالوجی (سی آئی آئی) نے ایک بار پھر اپنے پسندیدہ موضوع "خواتین اور شادی" پر بیانات جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔ خاتون جج کے لیے مناسب عمر اور قابل قبول لباس کے حوالے سے غلط بیانات کے علاوہ، سی آئی آئی نے تین طلاق یا طلاق مغلظہ کے عمل کو ایک جرم قرار دیے جانے کی تجویز پیش کی ہے۔ سابق دعویٰ ناقدین کی جماعت کو اپنی طرف متوجہ کر سکتا ہے (یا شاید پہلے ہی کر چکا ہے)۔ لیکن مؤخر الذکر سفارش کی تعریف کی جا سکتی ہے اس لیے کہ اس کی بنیاد 'صحیح' ارادوں پر ہے۔
مولانا شیرانی کا کہنا تھاکہ تین طلاق ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے اسی لیے اسے ایک گناہ سمجھا جانا چاہئے۔ اس عمل کو جرم قرار دیے جانے سے "خاندان تباہی سے محفوظ" ہو جائے گا۔اس سے عقد نکاح کی حفاظت ہو گی اور ایک ازدواجی زندگی کو ختم کرنے کے مردوں کو حاصل یکطرفہ استحقاق پر لگام لگ سکے گی۔ سی آئی آئی کے اس اعلان کا بنیادی مقاصد خواہ کچھ بھی ہو، لوگ اس سے دو اہم باتوں کا اندازہ لگا سکتے ہیں: پہلی، شادی کے بارے میں کونسل کی گہری سوچ و فکر؛ دوسری، پاکستان میں مسلم شادیوں کے تعلق سے موجودہ قوانین اور کونسل کے اعلانات کے درمیان بنیادی تضاد۔
گزشتہ سال ہی کونسل نے غیر اسلامی قانون سازی کے دفعات کے اعلان میں دو فیصلے جاری کیے جن میں لڑکیوں کی شادی کے لئے کم سے کم عمر کی تجویز اور تعدد ازدواج کے ایک مسلم مرد کے حق میں تخفیف کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ تقریبا یہ اس قدر ترقی پسند نہیں ہے جتنا اس کا سب سے حالیہ اعلان ہے!
شادی کے مسئلے پر ہی اتنی توجہ کیوں؟ یقینا، ملک کو درپیش سیکورٹی بحران کے درمیان اور ہمارے مذہب کی توہین کے بعد، سی آئی آئی زیادہ اہم معاملات پر اپنی توجہ مرکوز کرے گی۔ تاہم، ایسا معلوم نہیں ہوتا۔
لیکن شادی سے متعلق سی آئی آئی کا فیصلہ اب بھی قابل اعتراض ہے۔ مثال کے طور پر، مسلم فیملی لاء آرڈیننس، 1961 (MFLO) کی دفعہ سات اور اسکے مطابق عدالتی تشریحات میں طلاق ثلاثہ کے قانونی جواز کو تسلیم کیا گیا ہے۔ کیا سی آئی آئی کی سفارشات کے مطابق طلاق ثلاثہ کو جرائم کی فہرست میں شامل کردینے سے طلاق مغلظہ کا عمل حرام اور باطل ہو جائے گا؟ علماء طلاق ثلاثہ کی اسلامی ممانعت پر متفق نہیں۔ لہٰذا اب  تین طلاق کو جرم قرار دینے اور جو کہ واقعی ایک حقیر اور نا پسندیدہ عمل ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس کی قانونی حیثیت کو تسلیم بھی کرنے سے اس قانون میں صرف تضاد اور تناقضات کا ہی اضافہ ہو گا۔
تاہم اس قسم کے تضادات پاکستان کے فیملی لا ء نظام میں کوئی نئی بات نہیں ہے، مثلاً جیسا کہ میں نے اپنے گزشتہ کالم میں اس کی طرف نشاندہی کی ہے، 16 سال سے کم عمر کی بچی کی شادی کرنا (جس کی کونسل نے تائید و توثیق کی ہے)، پاکستانی قانون میں ایک جرم ہے۔ جب کہ قانون اس طرح کی شادیوں پر گرفت نہیں کرتا، خاص طور پر جہاں ایسی شادیوں کا معمول ہے۔ اسی طرح، MFLO کی دفعہ پانچ کے تحت نامزد نکاح رجسٹرار کے ذریعہ نکاح کا لازمی رجسٹریشن پر عمل درآمد نہ کرنا عقد نکاح کی قانونی حیثیت کو ساقط نہیں کرتا ہے، بلکہ عدالتیں انہیں محض 'بے ضابطگی' کا مسئلہ قرار دیتی ہیں جن کی سزا معمولی قید یا جرمانہ ہے۔ طلاق کا عمل پیچیدہ ہے۔ MFLO کی دفعہ سات کے تحت ثالثی کونسل کے چیئرمین کو نوٹس کی لازمی فراہمی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دیا گیا طلاق ضروری طور پر طلاق کے عمل کو باطل نہیں کرتا، اگرچہ اس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
لہٰذا ہمارا فیملی لاء کا نظام دلچسپ معمہ کا شکار ہے، یعنی اس میں جن معمولات کو جرم قرار دیا گیا انہیں کو دوسری طرف قانونی حیثیت بھی حاصل ہے۔
در اصل ایسی پیچیدگیاں ایک بڑے مسئلے کی علامت ہیں۔ مسلم فیملی لاء مذہبی معیارات پر ثابت قدمی اور بتدریج اصلاحات کی ضرورت اور سماجی معمولات کو منضبط کرنے کے دوہرے رویہ اور اختلافات تنازعات کا شکار ہے۔ (دوسرے عوامل کے علاوہ) یہی وہ دوہرا معیار ہے جس کی وجہ سے سی آئی آئی کو (بظاہر) ترقی پسند لیکن انتہائی قدامت پسند انداز میں شادی کے مسائل پر مسلسل تبصرہ کرنے کا موقع میسر ہوتا ہے۔ اگرچہ سی آئی آئی کے ریمارکس مکمل طور پر نصیحت آمیز ہیں جنہیں محدود قانونی حیثیت حاصل ہے، سی آئی آئی کے ذریعہ ایک متبادل روایت کی بات جو کہ فیملی لاء کی قانونی حیثیت کو کمزور کرنے والی ہے پریشان کن ہے۔ مسلم شادی قوانین سے جب تک اس قسم کے دوہرے معیار کا خاتمہ نہیں کیا جاتا سی آئی آئی کے قانونی طور پر غیر مناسب فیصلے صادر ہوتے رہیں گے اور ناظرین کا بھی دعوی کرتے رہیں گے۔
ماخذ:
http://tribune.com.pk/story/827920/the-cii-and-the-marriage-question/
URL for this article:

No comments:

Post a Comment