Wednesday, March 4, 2015

A Human Weakness ایک انسانی کمزوری







 نیو ایج اسلام کے لئے مولانا وحید الدین خان
19 فروری، 2015
ہم انسانوں کی ایک عام کمزوری یہ ہے کہ ہمیں جب بھی کوئی اچھی چیز حاصل ہوتی ہے تو ہم یہ مان لیتے ہیں کہ ہماری اپنی کوششوں کا نتیجہ ہے، اور جو ہم حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ ہمارے پاس نہیں ہے تو ہم اس کا الزام دوسروں کے سر پر ڈالتے ہیں۔ اس کا ایک تباہ کن نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایک طرف ہم اپنی صلاحیتوں کے جھوٹے غرور کا شکار ہوتے ہیں ، جبکہ دوسری طرف ہم دوسروں کے خلاف جھوٹی شکایات کا انبار لگا دیتے  ہیں۔
در اصل جو اچھی چیزیں ہمارے پاس ہیں  اسے ہمیں خدا کا تحفہ سمجھنا چاہئے، اور جو چیزیں ہمارے پاس نہیں ہیں انہیں ہماری اپنی ہی کوتاہیوں سے منسوب کرنا چاہئے۔ اس طرح ہم واقعی اپنی کردار سازی میں خود کی مدد کر سکتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم مثبت سوچ کے عادی بن سکتے ہیں۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ دنیا میں ایک منفی سوچ سے بدتر کچھ بھی نہیں ہے۔
مثبت سوچ کا کردار پیدا کرنےکے لیے ہمیں علم اور غور و فکر کے ذریعہ محاسبۂ نفس میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک حدیث میں ذکر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے: "اے خدا، مجھے اشیاء کی معرفت حاصل کرنے کی صلاحیت عطا فرما۔"
ہمارے ساتھ ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم اشیاء کی حقیقت کا ادراک نہیں کرتے۔ اور حد تو یہ ہے کہ ہم کبھی کبھی اپنے بارے میں مبالغہ کا شکار ہو جاتے ہیں اور دوسروں کو کمتر سمجھنے لگتے ہیں۔ یہ غیر حقیقی انداز فکر واقعی بہت خطرناک ہے۔ جو لوگ اس ذہنیت کا شکار ہیں وہ ممکنہ طور پر اس دنیا میں اور آخرت میں ناکام ہو جائے گی۔
لہٰذا، ہمیں خود کے بارے میں اور دوسروں کے بارے میں کیا سوچ رکھنی چاہئے؟
مناسب طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے بارے میں ایک معتدل رویہ اختیار کریں اور اسی کے ساتھ دوسروں کی اچھائی کو بھی تسلیم کریں۔

No comments:

Post a Comment