Thursday, January 22, 2015

Killing In The Name Of Muhammad Is Blasphemy پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر قتل کرنا توہین رسالت ہے




ایم رزاق رحمٰن
17 جنوری 2015
 چارلی ہیبڈو کے المناک قتل کے بعد ایک بار پھر غلط وجوہات کی بناء پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اچھالا گیا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت تاریخ میں سب سے زیادہ بااثر اور ساتھ ہی ساتھ سب سے زیادہ بدنام بھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اثر و رسوخ بہت زیادہ مضبوط ہے اور چودہ سو سالوں کے بعد پھل پھول رہی ہے۔ لیکن انہیں ایک ایسی شخصیت کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے جن کی وجہ سے چارلی ہیبڈو جیسے بے شمار دہشت گردی کے واقعات رونماں ہوئے ہیں۔ انہوں نے جس مذہب کو قائم کیا ہے اسے اکثر دہشت گردی، بربریت اور ظلم و تشدد کے ساتھ جوڑ کر دیکھا جاتا ہے۔
انبیاء حقیقت کو ظاہر کرنے والے پیغامبر ہیں۔ وہ لوگوں کو حقیقت کی فطرت، وجود کا مقصد اور لوگوں کو خدا کے ساتھ جوڑنے کا طریقہ بتانے والے معزز اساتذہ کی طرح ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس سے مختلف نہیں تھے۔ تاہم، موجودہ نسل مذہب کی اس روح سے بے بہرہ ہے اور رسومات، علامات اور بیرونی راسخ الاعتقادی میں پھنس کر رہ گئی ہے۔
اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اس جوہر کو سمجھ لیا گیا ہوتا جسے قرآن اور خود پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار دہرایا ہے تو مسلمان اور غیر مسلم کی کوئی تقسیم نہیں ہوتی۔ اگر وہ قادر مطلق خدا کے جوہر کو سمجھتے جس کے لیے رسول اللہ نے جنگیں کیں، تو ان کے پیروکاروں کو غیر مومنوں کے خلاف جنگ کی ان کی دعوت کا ایک مختلف مفہوم حاصل ہوتا کہ `کافر 'کو قتل کرو۔
خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس وقت بھی بنی تھا جب "آدم علیہ السلام روح اور جسم کے درمیان تھے”۔ "اس کے علاوہ قرآن مجید میں یہ بھی ہے کہ "سب سے پہلے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نور کو پیدا کیا گیاتھا"۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایاکہ "میں ایک ایسا بنی ہوں جسے سب سے پہلے بنایا گیا ہے"۔ اگر معاملہ یہ تو وہ محمد کون اور کیا ہے جو کائنات کی تخلیق سے ہزاروں سال پہلے سے موجود ہے؟
جب ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کرتے ہیں تو کیا یہ جائز ہے کہ ہم خود کو اس شخص تک ہی محدود کھیں جسے دنیا نے قدیم عرب قبائلیوں کے درمیان ایک مختصر مدت کے لئے دیکھا تھا؟
جب ہم صحیح راستے پرگامزن لوگوں کی بات گریں تو کیا کسی کو بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت (کمیونٹی) سے خارج کرنا اسلام کے مطابق ہے؟ قرآن پہلے ہی فیصلہ کرچکا ہے کہ اس روئے زمین کے تمام انسان جو اس وقت موجود ہیں اور وہ لوگ جو قیامت کے دن تک یہاں پیدا ہوں گے انہیں اس نور الہی کا حصہ شمار کیا جائے گا۔
اس نقطہ نظر سے دیکھنے کے بعد یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی تصور کے دو پہلو ہیں۔ پہلا ایک انسان کے طور پر ظاہری وضع قطع اور دوسرا باطنی اصول یعنی تقویٰ ہے۔ تصوراتی طور پر اگر کہا جائے تو جو روشنی سب سے پہلے پیدا کی گئی تھی اسے ہی شعور کہا جاتا ہے۔
صرف اسی شعور کا ایک احساس قدرت کی نظر میں ایک واحد تفریق ہے جو ایک مشہور و معروف اسلامی شخصیت میں سمٹی ہوئی ہے۔ جب ابلیس نے اس ابدی روشنی کو سجدہ کرنے سے انکار کر دیا تو وہ شیطان ملعون بن گیا۔ اور سجدہ کرنے والے فرشتے بن گئے۔
یہاں تک کہ جس مجموعی مظہر کا مشاہدہ دنیا نے کیا وہ ایک انسان کی شکل میں کائنات اضغر کا ایک مظہر تھا جو پوری کائنات کے سامنے آشکار کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ ان کے ساتھ انصاف کرنے کے لئے لوگوں کو اس بات کا احساس کرنے کی ضرورت ہے کہ انہوں نے اس ایک قادر مطلق خدا کی تبلیغ کی جس کی حکومت تجارت، ہنر اور تعلیم کے مراکز سے بہت دور کسی پسماندہ علاقے کے مشرکین سمیت پوری کائنات پر ہے۔
یہ تعلیمات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ بلا شبہ ساری مخلوق اور اشیاء کو ذات واحد نے پیدا کیا ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے تصور کی اس وسعت کا یہ احساس ہی اسلام کے نام پر کی جا رہی غلطیوں سے دنیا کو بچانے کا واحد راستہ ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر قتل کرنا آپ کی ایک گستاخانہ کارٹون سے بھی بڑی توہین ہے!
 ماخذ: Times of India, New Delhi

No comments:

Post a Comment