Saturday, June 30, 2012

عورت اور ا ن پر مردوں کی جھوٹی فضیلت : قسط 32, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عورت اور ا ن پر مردوں کی جھوٹی فضیلت : قسط 32
میرے ایک اور بدنصیب نوجوان دوست ہیں جنہیں خدانے اپنے فضل سے علم ودلوں صحت ناموری خاندانی پاکیزگی خیالات ہر دلعزیز ی سب کچھ عنایت کیا۔مگر عمر بھر کا رفیق دل پسندنہ ملا ۔گو اس بدنصیب جوان نے بے شرم ہوکر اپنی دل پسند جگہ بھی بتلادی مگر سنتے ہیں کہ ہڈی کے امتحان میں پوری نہ نکلنے کی وجہ سے اور اس کے ہمراہ بہت بیش بہا جہیز آنے کی امید نہ ہونے سے خاندان کے بڑے بوڑھوں نے کپڑوں کے چمکیلے جوڑوں اور گراں بہا طلائی زیوروں کے مقابلہ میں اپنے نوروید ہ کی دل شکنی کی جس کو وہ اپنی خوش فہمی سے لحظ بھر کی ناخوشی اور بچپن کی ضد سمجھتے تھے گو ار کیا ۔ آخر وہ حرماں نصیب جس کو یہ بھی مشکل پیش آئی ہے کہ وہ ازدواج ثانی کو مشروط بعد سمجھتا اور اس شرط کا ایفانا ممکن جانتا ہے سخت یا س وحسرت میں گرفتار اور رنج ومحن میں مبتلا ہے نہ یا رائے شکیبائی نہ طریق رہائی یا وحسرت کے اشعار پڑھنا ۔سرد آہیں بھرنا۔ ہر وقت غمگین اور اداس رہنا ۔عمر بھر کے لئے امید کی خوشی سے محروم ہوجانا نوجوانوں میں کیسی آفت ہے۔ بیٹے کو دولہن سے ناخوش دیکھ کر ماں باپ کا دن رات دل جلتا ہے۔مگر یہ جگر خراش رنج اور لاعلاج خرابیاں دوسرے ماں باپوں کو کچھ عبرت نہیں دیتیں اور نکاح کے طریق میں کوئی اصلاح عمل میں نہیں آتی۔ وہ مظلوم غمزدہ لڑکیاں جن کو ماں باپ نے دنیا کے کتے بن کر چند روزہ دنیا کی نعمت کے لالچ سے گھر سے دھکیل دیا۔ جن کے شوہروں نے اس نالائقی کے قصور میں ان کے ماں باپ نے شروع کی صریحا مخالفت کر کے ان کی سچی رضا مندی حاصل کرنے کے بغیر ان کا نکاح کردیا کبھی آنکھ اٹھا کر ان لڑکیوں کو نہیں دیکھا جن کی ساری عمر اپنی قسمت پر رونے او راپنی بد قسمتی سے اپنے ماں باپ کو رولانے میں گزری دوسرے ماں باپوں کو کچھ سبق نہیں دیتیں ۔غلطی پر غلطی کی جاتی ہے اور لڑکیوں کو جان بوجھ کر جان سے مارا جاتا ہے۔ یہاں تک ہم نے جو کچھ وہ ان خرابیوں کی نسبت تھا جو نکاح میں شوہر کی پوری پوری ازادانہ رضا مندی حاصل نہ کرنے سے پیدا ہوتی ہیں مگر اسی قدر اس کے مقابل میں وہ خرابیاں ہیں جو نکاح میں عورت کی پوری پوری آزاد انہ رضا مندی حاصل نہ کرنے سے پیدا ہوسکتی ہیں۔مگر عورت کے حقوق ہمارے ملک میں ایسے دبائے گئے ہیں کہ ان کو خود اپنے حقوق کادعویٰ بلکہ خیال تک کرنے کی جرأت نہیں رہی ۔عورتیں اپنے تئیں نہایت خوش قسمت جانتی ہیں اگر شوہر ان کے ہمراہ سیدھے منہ سے بولیں ۔وہ نہیں چاہتیں اپنی پسند کے اختیار کو استعمال میں لا کر شوہروں پر نکتہ چینی کریں۔ لیکن خواہ وہ کیسی ہی تابعداری و اطاعت خدمت گزاری کیوں نہ کریں دلی رغبت اور محبت اختیاری امر نہیں ہے پس جو لوگ عورتوں کا قدرتی اختیار چھیننا اور ان کی ظاہری اطاعت وفرما نبرداری و غمخواری کو محبت پر محمول کرنا پسند کرتے ہیں ان کو یاد رہے کہ اس زبردستی کا لازمی نتیجہ خود ان کے حق میں مفید نہ ہوگا یعنی وہ سچا انس وخلوص او روہ مقام محبت کا جسے ایک روح اور دوجسم ہوجانے سے تعبیر کرتے ہیں کبھی نصیب نہ ہوگا اور وہ اس حقیقی نکاح کا جو خدا تعالیٰ کو اپنے بندوں میں منظور ہے ہر گز حظ ولطف نہ اٹھا سکیں گے۔

No comments:

Post a Comment