Wednesday, April 2, 2014

Rulings of Islam on Religious Tolerance مذہبی رواداری کے متعلق اسلامی احکام





تایو سلامی
 28 مارچ 2014
اسلام کا مطلب اپنی مرضی اور ایقان و یقین کی بنیاد پر نہ کہ طاقت اور جبر و اکراہ کے ذریعے مکمل طور پر خود کو مرضی مولیٰ کے سپرد کرنا ہے۔ اسلام تمام لوگوں کو ان کے مخصوص نسبتوں اور پس منظر سے قطع نظر بھائیوں اور بہنوں کی طرح اپنے دامن میں پناہ دیتا ہے اور ان کا خیر مقدم کرتا ہے۔ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے تئیں اسلام کا موقف یہ ہے کہ نہ صرف ان کے عقائد کے تئیں رواداری کا مظاہرہ کیا جائے بلکہ روداری اور مذہبی ذمہ داری کے ایک ٹھوس اور اٹل ​​اسلامی اصول کی تائید و توثیق بھی کی جائے۔
اسلامی تاریخ کے ہر دور میں ہم یہ پاتے ہیں کہ اسلام نے دیگر مذاہب کے لوگوں کے تئیں ہمیشہ اعلیٰ درجے کی رواداری کا مظاہرہ کیا ہے۔ تاہم ہوسکتا ہے کہ ان میں سے کچھ لوگوں کے معمول اسلام سے متصادم ہوں۔ یہ مسلمانوں کے تئیں غیر مسلم شہریوں کے لیے اختیار کی گئی اعلی سطح کی رواداری تھی۔
یہ رواداری کی روح ہے کہ جو شاندار رویوں، خیر اندیش معاملات، لوگوں کے پڑوسیوں کا احترام اور تقوی ، ہمدردی اور خوش اخلاقی کے تمام مخلص جذبات کا حامل ہے۔ تمام مسلمانوں سے یہ توقع کی جاتی ہے وہ اپنے ہمسایوں کے تئیں ایسا ہی رویہ اختیار کریں۔
قرآن میں بہت ساری تعلیمات ایسی ہیں جن میں غیر مسلموں کے ساتھ انصاف اور احترام کے ساتھ معاملات کرنے پر زور دیا گیا ہے اور خاص طور پر اس لوگوں کے تعلق سے جو مسلمانوں کے ساتھ پر امن طریقے سے رہتے ہیں اور ان کے خلاف دشمنی کو ہوانہیں دیتے۔
قرآن کی سورۃ 60 اور آیت 8 میں اللہ کا فرمان ہے: "جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ان کے ساتھ بھلائی اور انصاف کا سلوک کرنے سے خدا تم کو منع نہیں کرتا۔ خدا تو انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے"۔
اگرچہ ہو سکتا ہے کہ مسلمان دیگر نظریاتی اصولوں اور مذہبی عقائد سے متفق نہ ہوں لیکن اس کی وجہ سے غیر مسلموں کے ساتھ مباحثہ اور بات چیت میں ایک مناسب اور صحیح رویہ کا مظاہرہ کرنے سے مسلمانوں کو پرہیز نہیں کرنا چاہیے۔

 

No comments:

Post a Comment