Monday, April 7, 2014

Seeking Forgiveness from Allah: The Spirit of Islam اللہ سے استغفار کرنا اسلام کی اصل روح ہے

خالد بیگ
04 اپریل 2014
توبہ اور استغفار مومنوں کے لئے سب سے زیادہ مستحسن نیک اعمال میں سے ایک ہیں۔ توبہ کا مطلب ہمارے اعمال یا خطاؤں اور لغزشوں پر ندامت کرنا ہے۔ استغفار کا مطلب اس ندامت کا اظہار الفاظ میں کرنا اور اللہ سے اس کے لیے مغفرت طلب کرنا ہے۔ اللہ کا فرمان ہے: "کچھ شک نہیں کہ خدا توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔" [البقر 2:222]۔ حدیث: "اے اللہ! ہمیں ان لوگوں میں سے بنا کہ جو نیکی کر کے فرحت محسوس کرتے ہیں اور اگر ان سے کوئی گناہ سرزد ہو جائے تو استغفار کرتے ہیں۔ "[ابن ماجہ]
توبہ اور استغفار ضروری نہیں ہے کہ صرف گناہوں یا اللہ کی نافرمانی کے لیے ہی کیا جائے بلکہ ہمیں اپنی کوتاہیوں پر بھی توبہ اور استغفار کرنا چاہیے۔ جیسا کہ ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ اللہ نے ہمیں اپنی بڑی نعمتوں اور فضل و کرم سے نوازا ہے اور اس کے لیے ہم اس کا جتنا بھی شکر ادا کریں اور اطاعت گزاری کریں وہ تمام واضح طور پر ناکافی ہیں۔ اللہ عز و جل کی ذات عظیم الشان ہے اور ہم یہ دیکھتے ہیں کہ اس کی شان کے اعتبار سے اس کے لیے ہماری تمام عبادتیں اور اطاعتیں واضح طور پر ناکافی ہیں۔ جو شخص تقویٰ اور خشیت الٰہی میں جتنا زیادہ ہےاس کے اندر اللہ کی عبادت اور اطاعت میں کوتاہی کا احساس اتنا ہی زیادہ ہے۔ اور اس کے نتیجے میں اس کی جانب سے استغفار کا عمل بھی  بڑھ جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ تمام انبیاء علیہم السلام نے توبہ اور استغفار کی تعلیم بھی دی اور اس پر عمل بھی کیا۔ ہمیں اظہار ندامت کے لیے موروثی یا ذاتی طور پر گناہوں کا ارتکاب کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ در اصل اللہ نے تمام انبیاء کو گناہوں سے پاک کر کے اس دنیا میں مبعوث کیا، اس لیے کہ اللہ نے تمام انبیاء کو انسانوں کے لیے ایک نمونہ عمل بنا کر بھیجا ہے اور اللہ نے کوئی بھی نمونہ عمل ناقص نہیں بھیجا۔
تمام انبیاء کے سردار حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تھے اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا مظاہرہ اس وقت ہوا تھا جب حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے سفر اسراء کے دوران یروشلم میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کی تھی۔ اور خود انبیاء کے امام کا عمل کیا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل یہ تھا کہ وہ ہر نماز کے بعد تین بار "استغفراللہ" (میں اللہ سے بخشش چاہتا ہوں) کہا کرتے تھے! یہ استغفار ہے اور یہ اس وقت عمل میں آتا ہے جب بندہ تقویٰ کی اعلیٰ منزل پر فائز ہو! انہوں نے ہمیں پوری دریادلی کے ساتھ استغفار پڑھنا سکھایا جیسا کہ خود انہوں نے اس پر عمل بھی کیا ہے۔ صحابہ کرام نے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میں سینکڑوں مرتبہ استغفار پڑھا کرتے تھے۔ توبہ اور استغفار ہماری بندگی اور اطاعت الٰہی کا جوہر ہیں۔
 

No comments:

Post a Comment