Thursday, April 10, 2014

Pakistan: Growing Concerns About Punjab پنجاب کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات





مجاہد حسین، نیو ایج اسلام
10اپریل 2014
طالبان حکومت مذاکرات پر تمام پہلووں سے لکھنے اور اُنہیں جانچنے کے لیے درکار معلومات اور مواد بہت کم ہے، اس کی وجہ وہ خود ساختہ ابہام ہے جو دوطرفہ فائدے کے لیے تیار کیا گیا ہے، کیوں کہ طالبان اور حکومت کی جانب سے کوئی نہیں چاہتا کہ وہ خسارے میں رہے۔ یہ ایک ایسی صورت حال ہے جو یہ ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے کہ حکومت طالبان مذاکرات میں فریقین کی حیثیت حیران کن حد تک یکساں ہوچکی ہے کیوں کہ مطالبات کو تسلیم کیے جانے کا عمل حکومت کی طرف سے زیادہ وسیع القلب انداز اختیار کرتا جارہا ہے۔
بعض ذرائع کا دعوی ہے کہ گذشتہ ایک ہفتے میں ڈیڑھ سو سے زیادہ ایسے طالبان قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے، جن پر سنگین نوعیت کے مقدمات درج تھے اور مذاکراتی کمیٹی کو تھمائی جانے والی اس فہرست میں شامل افراد کے بارے میں اعلیٰ سطح پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ اِن کی رہائی کا عمل خاموشی سے مکمل کردیا جائے تاکہ میڈیا کو اس معاملے میں تبصروں کا موقع نہ ملے۔لیکن چوں کہ حکومتی صفوں میں بھی اختلافات کا ایک وسیع سلسلہ زیر تعمیر ہے اس لیے اسلام آباد میں ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے بظاہر آف دی ریکارڈ یہ انکشاف کردیا کہ سینکڑوں طالبان کو رہا کیا جارہا ہے، اس لیے وزیراعظم ہاوس کی طرف سے احتیاط کے ساتھ بتایا گیا کہ محض ڈیڑھ درجن ’’غیر عسکری ‘‘طالبان کو رہا کیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے پیشگی وضاحتی بیان سے البتہ ایک نئی اور کسی قدر اہم اصطلاح سامنے آئی ہے کیوں کہ اس سے پہلے ہم محض اچھے اور بُرے طالبان کی تقریباً گھسی پٹی اصطلاح سے ہی کام چلا رہے تھے۔
Pakistan: Growing Concerns About Punjab پنجاب کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات

مجاہد حسین، نیو ایج اسلام

10اپریل 2014

طالبان حکومت مذاکرات پر تمام پہلووں سے لکھنے اور اُنہیں جانچنے کے لیے درکار معلومات اور مواد بہت کم ہے، اس کی وجہ وہ خود ساختہ ابہام ہے جو دوطرفہ فائدے کے لیے تیار کیا گیا ہے، کیوں کہ طالبان اور حکومت کی جانب سے کوئی نہیں چاہتا کہ وہ خسارے میں رہے۔ یہ ایک ایسی صورت حال ہے جو یہ ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے کہ حکومت طالبان مذاکرات میں فریقین کی حیثیت حیران کن حد تک یکساں ہوچکی ہے کیوں کہ مطالبات کو تسلیم کیے جانے کا عمل حکومت کی طرف سے زیادہ وسیع القلب انداز اختیار کرتا جارہا ہے۔

بعض ذرائع کا دعوی ہے کہ گذشتہ ایک ہفتے میں ڈیڑھ سو سے زیادہ ایسے طالبان قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے، جن پر سنگین نوعیت کے مقدمات درج تھے اور مذاکراتی کمیٹی کو تھمائی جانے والی اس فہرست میں شامل افراد کے بارے میں اعلیٰ سطح پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ اِن کی رہائی کا عمل خاموشی سے مکمل کردیا جائے تاکہ میڈیا کو اس معاملے میں تبصروں کا موقع نہ ملے۔لیکن چوں کہ حکومتی صفوں میں بھی اختلافات کا ایک وسیع سلسلہ زیر تعمیر ہے اس لیے اسلام آباد میں ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے بظاہر آف دی ریکارڈ یہ انکشاف کردیا کہ سینکڑوں طالبان کو رہا کیا جارہا ہے، اس لیے وزیراعظم ہاوس کی طرف سے احتیاط کے ساتھ بتایا گیا کہ محض ڈیڑھ درجن ’’غیر عسکری ‘‘طالبان کو رہا کیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے پیشگی وضاحتی بیان سے البتہ ایک نئی اور کسی قدر اہم اصطلاح سامنے آئی ہے کیوں کہ اس سے پہلے ہم محض اچھے اور بُرے طالبان کی تقریباً گھسی پٹی اصطلاح سے ہی کام چلا رہے تھے

No comments:

Post a Comment