Thursday, September 26, 2013

Arab the Sick Man of Asia عرب - عالمی برادری کا بیمار آدمی



ناستک درّانی، نیو ایج اسلام

26ستمبر، 2013

یہ بات کوئی بھی نوٹ کر سکتا ہے کہ 2011 سے عرب مغرب کی پوری توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں اور اس ضمن میں “عرب بہار” نے گویا جلتی پر تیل کا کام کیا اور گویا مغرب کی عرب توجہی کو دوگنا کردیا ہے، تو کیا اب عرب عالمی برادری میں وہ “بیمار آدمی” نہیں رہے جیسا کہ 2011 سے پہلے سمجھے جاتے تھے یا “عرب بہار” سال کا محض ایک ایسا موسم ہے جو “بیمار آدمی” کو صحت مند آدمی میں بدلے بغیر ہی گزر جائے گا؟

سوال یہ ہے کہ آخر عربوں پر “بیمار آدمی” کا لاحقہ کیوں لگایا گیا؟ تاریخی طور پر دیکھا جائے تو سب سے پہلے یہ لاحقہ روس نے 1853 میں سلطنتِ عثمانیہ کی کمزوری دیکھتے ہوئے اس پر چسپاں کیا تھا جس کے بعد اس لاحقے کو بڑی شہرت حاصل ہوئی اور یورپی ممالک نے بھی اس کا بخوبی استعمال کیا، تاہم اب تک یہ لاحقہ عربوں کے خلاف رسمی طور پر استعمال نہیں کیا گیا اگرچہ بعض اوقات میڈیا اور سیاسی فکر کے بعض فورم عربوں کے لیے یہ لاحقہ استعمال کرتے نظر آتے ہیں، بہرحال سوال یہ ہے کہ آخر عرب “بیمار آدمی” کیوں ہیں؟

لبنانی مؤرخ ومفکر جورج قرم نے 2006 میں “حوار العرب” نامی ایک میگزین کو انٹریو دیتے ہوئے عربوں کے لیے “بیمار آدمی” کا لاحقہ استعمال کیا تھا جس سے یہ ثابت کیا جاسکتا ہے کہ عربوں کے لیے یہ لاحقہ “عرب بہار” اور 2011 سے پہلے مستعمل تھا، سوال یہ ہے کہ عالمی برادری میں عرب 2011 سے قبل “بیمار آدمی” کیوں تھے؟ اس کی مندرجہ ذیل وجوہات ہوسکتی ہیں:

1- ناکامی کی حرکیات (Dynamics) جس کی وجہ سے عرب کے بہترین دماغ مغرب کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے اور عرب دنیا ان سے کوئی فیض حاصل نہ کر سکی۔






No comments:

Post a Comment