Tuesday, June 3, 2014

A Society in Love with Death موت کی محبت میں مبتلا معاشرہ



مجاہد حسین، نیو ایج اسلام
31 مئی، 2014
گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی ایک حاملہ خاتون کو لاہور ہائی کورٹ کے احاطے میں پولیس کی موجودگی میں اسکے ناراض والدین نے ساتھیوں سمیت باقاعدہ سنگسار کردیا اور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔اقوام متحدہ سے لے کر دنیا کے کئی ممالک نے اِس اندوہناک واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے جس کے بعد وزیراعظم نے ملزمان کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کرکے معاملے میں حکومتی دلچسپی کا ثبوت فراہم کردیا ہے۔اس کے بعد کیا ہوگا، پاکستان میں پولیس تفتیش،سیاسی دباو اور آخر میں عدالتی فیصلوں کے منطقی انجام کے بارے میں آسانی کے ساتھ رائے قائم کی جاسکتی ہے۔
پاکستان میں ہرسال ہزاروں خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کردیا جاتا ہے اور سو فیصد واقعات میں مقتولہ کے لواحقین اپنے عزیز رشتہ دار ملزمان کو معاف کردیتے ہیں۔اکثر اوقات مقتولہ کے والدین مقدمات میں مدعی قرار پاتے ہیں جو پولیس تفتیش کے بعد عدالتی سماعت کے اولین مراحل میں ملزمان جوعموماً اُن کے بیٹے بھانجے ہوتے ہیں، اُنہیں معاف کردیتے ہیں اور یوں ایک مظلوم عورت انصاف سے محروم ہوجاتی ہے۔ایک متشدد رحجان کے حامل مردانہ معاشرے میں عورت کی زندگی اس کے لواحقین اور رشتہ داروں کی مرہون منت ہے، اگر وہ چاہیں تو عورت کو زندگی گزارنے کا موقع مل سکتا ہے بصورت دیگر ایک اندوہناک موت اس کے بالکل سامنے موجود رہتی ہے۔معاملہ جنسی زیادتی سے متعلق ہو یا جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے بارے میں آخر میں جھکنا اور نقصان برداشت کرنا عورت کا مقدر بن چکا ہے۔اور اگر وہ اپنی مرضی سے قطعی طور پر دین اور قانون کی طرف سے ودیعت کردہ حق کے مطابق بالغ ہونے پر اپنی مرضی سے کسی بالغ مرد سے شادی کرنا چاہے تواس کو ایک ایسے وحشی پاگل پن سے واسطہ پڑتا ہے کہ جس میں اس کی مظلومانہ موت ناگزیر ہوجاتی ہے۔

No comments:

Post a Comment