Sunday, March 2, 2014

Islamic Economy During Khilafat-e-Rasheda (Part 16) خلافت راشدہ کا اقتصادی جائزہ حصہ 16







خورشید احمد فارق
مسلمانوں کی اقتصادی حالت
(1)  عام عرب
ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ رِدّہ بغاوتیں فرد کر کے جب عراق و شامی سرحدوں پر فوج کشی کی او رکئی نئے محاذ کھل گئے تو سپاہیوں کا توڑ پڑ گیا تھا، ان کی ترغیب پر حجاز ویمن کے درجنوں مفلوک الحال عرب قیبلے  جنگ میں شرکت کے لئے آگئے تھے اور وسائل سے بھر پور دونوں پڑوسی ملکوں کی سرحدی جنگیں جیت کر فقر وناداری کے مصائب سے نجات پا چکے تھے ۔ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد میں عراق ، شام ، فارس، میسو پوٹامیہ  اور مصر میں بہت سے نئے محاذ کھلے او ربڑی بڑی جنگوں کی تیاریاں ہوئیں تو پھر سپاہیوں کا توڑ پڑ گیا۔ عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے سارے جزیرۂ عرب کے قبائلی زعمیوں کو اپنے محصلین زکات کی معرفت تاکید ی مراسلے بھیجے کہ وہ اپنے اپنے قبیلوں کے جوانوں کے ساتھ مدینہ آجائیں اور حکومت کی طرف سےہتھیار ، سواری اور زاد راہ لے کر پڑوسی ملکوں میں قسمت آزمائی کریں ۔ بہت سے عرب جو ناداری کاشکار تھے اور بہت سے قبائلی رئیس جن کے دل میں کارہائے نمایاں کر کے دولت ، عزت او رمرتبے حاصل کرنے کی لگن تھی، عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی پکار پر اپنی ریگستانی بستیوں  سےنکل آئے اور خلافت کی فوجوں  میں ضم ہوگئے ۔ جزیرۂ عرب کے مختلف نواح سے آئے ہوئے ان عربوں کی تعداد کاہمارے مراجع نے تعین نہیں کیا ہے لیکن اندازاً ان کی تعداد پچاس ساٹھ ہزار متعین کی جاسکتی ہے اور بال بچوں کو ملا کر یقیناً ایک لاکھ سے زائد ہوگی ۔ عمر فاروق نے مفتوحہ ملکوں  کے مختلف  فوجی اہمیت کے شہروں  میں ان کی چھاؤنیاں قائم کردیں اور ان کی نیز ان کے اہل و عیال کے لئے تنخواہیں اور راشن مقرر کردیا ۔ ان عرب سپاہیوں  کی آمدنی کا ایک دوسرا ذریعہ غنیمت  کے سہام تھےجو وقتہً فوقتہً مقامی بغاوتوں  کو دبانے یا نئی فتوحات کے دوران انہیں ملتے رہتے تھے ۔ دیوان  العطاء کی مالی برکتوں سے مستفید ہونے والا یہ سب سے بڑا طبقہ تھا۔
 

No comments:

Post a Comment