Tuesday, June 3, 2014

Cultural Narcissism- Part 4 (تہذیبی نرگسیت حصہ( 4



مبارک حیدر
عقائد کا انتشار
عقائد کی وہ شکلیں جو آج کے دور کی فکری تحریکوں سے اتنی مختلف ہیں مسلم اقوام کی نفسیات میں انتشار کا باعث بنی ہیں، کیونکہ وہ لوگ جنھیں مدرسوں یا علماء تک رسائی مل گئی ہے وہ تو ان عقائد کو قبول کرکے یقین کی سطح پر آگئے ہیں اور اب انہیں کسی تذبذب یا معذرت کی ضرورت پیش نہیں آتی۔لیکن ان کے جراتمندانہ جذبوں سے پیدا ہونے والا عمل ان لاتعداد مسلمانوں کو تذبذب اور افسردگی میں ڈال رہا ہے جو ان عقائد کو سرسری انداز سے سنتے اورمانتے ہیں لیکن عملی زندگی میں جدید فکری تحریکوں کے تابع رہتے ہیں۔یہ صورتحال اس وقت تک قومی اور ملی زندگی کو مضمحل اور منتشر کرتی رہے گی۔جب تک دونوں طرح کے فکری رویوں میں ایک پسپا نہ ہوجائے۔فکری اور نظریاتی معاملات میں مصلحت کا مقام خارجی کاہے۔جبکہ ایمان اورعقیدہ کی دنیا میں تو مصلحت ایک زہرقاتل ہے۔یہ معاملات ایمان اورعقیدے کے ہیں جن میں اعتدال پسندی اورروشن خیالی جیسی اصلاحات مہمل ہیں جب تک فکری اورعلمی سطح پر عقائد کی اصلاح نہ کی جائے گی،موجودہ انتشار مسلم امہ اور اس خطے کا مقدر رہے گا۔ کوئی جمہوری عوامی تحریک، کوئی آمریت،کوئی خوشحالی،فاٹا پر ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری،کچھ بھی اس انتشار کو روک نہیں سکتا۔اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ کارپوریٹ امریکہ اور برطانیہ خود مذاہب کے تصادم کی موجودہ عالمی تحریک کے خالق نہیں بلکہ یہ آسمان سے اترا ہوا مقدر ہے ،اور یہ بھی مان لیا جائے کہ امریکی ادارے خلوص نیت سے پاک افغان انتشار کو ختم کرنا چاہتے ہیں، تب بھی یہ اٹل حقیقت ہے کہ یہ انتشار اس وقت تک حل کی طرف نہیں جاسکتا جب تک عقائد کی موجود شکل پر فیصلہ کن بحث شروع کرکے نتیجہ تک نہ پہنچا دی جائے ۔

No comments:

Post a Comment