Friday, February 6, 2015

Qur’anic teachings – 3 Who is a Muslim? تعلیمات قرآنی (3) مسلم کون ہے؟

Qur’anic teachings – 3 Who is a Muslim? تعلیمات قرآنی (3) مسلم کون ہے؟

ضیاء الرحمن ، نیو ایج اسلام
6 فروری، 2015
قرآن مجید کے مطابق، لفظ مسلم کا اطلاق صرف تاریخی مذہب اسلام کے پیروکاروں کے لئے استعمال نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس ، اس لفظ کا استعمال آدم علیہ السلام سے لیکر خاتم الانبیاء حضرت محمد ؐ تک کے پیروکاروں کیلئے ہوتاہے۔ لفظ مسلم ’اسلام . سے مشتق ہے جس کا معنی ہے خود سپردگی، اطاعت یا فرمانبرداری(اسلام کا لغوی معنی امن نہیں ہے جیسا کہ بعض لوگ کہتے ہیں)۔ ہر وہ شخص جو اللہ کے آگے خود سپردگی کرتاہے، اس کی وحدت پر ایمان لاتاہے اور اسے ہی قادر مطلق جانتاہے مسلم ہے۔قرآن مختلف انبیاء کی زندگیوں سے واقعات بیان کرتاہے جہاں انبیا ء اور ان کے متبعین خود کو مسلم کہتے ہیں۔(قرآن میں ان کے لئے ’مسلم، مسلمین اور مسلمون کے الفاظ لائے گئے ہیں)۔یہودی اور عیسائی جیسے الفاظ کو قرآن میں منظوری نہیں دی گئی ہے۔یہ الفاظ تاریخی پس منظر میں وضع کئے ہیں جن سے کسی خاص مذہبی فرقے کو ممیز کیا جاتاہے۔ہم قرآن سے چند آیتیں نقل کرتے ہیں جس سے ہمارا نقطہ نظر ثابت ہوتاہے۔
1خد نے اپنے بندوں کا نام قرآن میں اور ما قبل نازل کئے گئے صحیفوں میں مسلمان رکھاہے
’’اور خدا کی راہ میں جہاد کرو جیسا جہاد کرنے کا حق ہے۔ اس نے تم کو برگزیدہ کیاہے اور دین میں تمہارے لئے تنگی نہیں رکھی ۔ اور تمہارے باپ ابراہیم کا دین ۔ اسی نے پہلے تمہارا نام مسلمان رکھا تھا اور اس کتاب میں بھی ( وہی نام رکھا ہے) تاکہ پیغمبر تمہارے بارے میں شاہد ہوں اورتم لوگوں کے مقابلے میں شاہد ہو۔سو نماز پڑھو اور زکوۃ دو اور خدا کے دین کو پکڑے رہو۔‘‘(الحج : 76)
2حضرت ابراہیم علیہ السلام مسلمان تھے
حضرت ابراہیم علیہ السلام کو یہودی اور نصرانی اپنے فرقے کا امام بتاتے ہیں جبکہ قرآن کہتاہے کہ وہ نہ تو یہودی تھے اور نہ نصرانی ۔ ابراہیم کی اولادیں اور ان کی امت میں سے جو لوگ خدا کی وحدت پرایمان لائے انہیں مسلمان کہاگیا۔
’’ اور ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی کہ اور یعقوب نے بھی کہ بیٹا اللہ نے تمہارے لئے یہی دین پسند فرمایا ہے تو مرنا تو مسلمان ہی مرنا۔ ‘‘ ‘‘ (البقرہ: 132)
’’ابراہیم نہ تو یہودی تھے اور نہ عیسائی بلکہ سب سے بے تعلق ہوکرایک خدا کے ہورہے تھے۔اور اسی کے فرمانبردار (مسلم) تھے اور مشرکوں میں نہ تھے۔ ‘‘(آل عمران : 67)
3حضرت ابراہیم ، حضرت اسماعیل، حضرت اسحق اور حضرت یعقوب اور ان کی اولادیں یہودی اور عیسائی نہیں تھیں
’’ (اے یہود ونصاریٰ ) کیا تماس بات کے قائل ہو کہ ابراہیم، اسمعیل ، اسحق اور یعقوب اور ان کی اولادیہودی یا عیسائی تھے؟ کہو کہ بھلا تم زیادہ جانتے ہو کہ خدا؟ ‘‘ (البقرہ : 140)
4)حضرت یوسف علیہ السلام مسلمان تھے
حضرت یوسف علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی کہ انہیں ایک مسلمان کی موت عطا کرے کیونکہ وہ ساری زندگی ایک مسلمان تھے۔
’’ اے پروردگار تونے مجھکو حکومت عطا کی اور خوابوں کی تعبیر کا علم بخشا، اے آسمانوں اور زمینوں کے پیدا کرنے والے ، توہی دنیا اور آخرت میں میرا کارساز ہے تو دنیا سے مجھے مسلم ہی اٹھانا۔ ‘‘(یوسف : 101)
5)حضرت سلیمان علیہ السلام نے سبا کی ملکہ بلقیس کو مسلم ہونے کی دعو ت دی۔
’’ مجھ سے سرکشی نہ کرو اور مسلم ہوکر میرے پاس چلی آؤ۔ ‘‘ (النمل : 31)
6)ملکہ سبا نے کہا ہم مسلم ہیں
جب ملکہ سبا حضرت سلیمان کے محل آئی تو کہا کہ ہمیں پہلے ہی حضرت سلیمان کی عظمت کا علم ہوگیاتھااس لئے میں مسلمان ہوگئی ہوں۔
’’ اورہم کو اس سے پہلے ہی سلیمان کی عظمت کا علم ہوگیاتھا اور ہم فرماں بردار (مسلمین ) ہیں۔ ‘‘ (النمل : 42)
7) سبا کی ملکہ کہتی ہے اسلمت‘
حضرت سلیمان کے دربار میں آکر جب وہ علم کی کرشمہ سازی دیکھتی ہے تو خدا کی ذات پر ایمان لے آتی ہے
’’ اور اب میں سلیمان کے ہاتھ میں رب العالمین کی فرماں بردار(مسلم) ہوتی ہوں۔‘‘ (النمل : 44)
8)حضرت لوط علیہ السلام مسلم تھے
جب فرشتے خدا کے حکم سے حضرت لوط علیہ اسلام کی قوم کو تباہ کرنے آئے تو انہیں نے دیکھا کہ پورے شہر میں صرف حضرت لوط علیہ اسلام کا گھر ہی مسلمانوں کا گھر تھا۔
’’ اور اس میں ایک گھر کے سوا مسلمانوں(مسلمین) کا کوئی گھر نہ پایا۔‘‘ (الذّاریٰت: 36)
9)حضرت موسی ٰ علیہ السلام اور ان کی قوم مسلمان تھی، یہودی نہیں تھی
’’ اور موسیٰ نے کہا ‘کہ اے میری قوم ، اگر اگر تم خدا پر ایمان لائے ہوتو اگر مسلم ہو تو اسی پر بھروسہ رکھو۔‘(یونس: 84)
10)حضرت نوح علیہ اسلام بھی مسلم تھے
حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا:
’’اور اگر تم نے منہ پھیر لیا تو میں نے تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگا۔ میرا معاوضہ تو خدا کے ذمے ہے۔اور مجھے حکم ہواہے کہ میں مسلمین میں رہوں ۔‘‘(یونس :72)
11)حضرت یعقوب کے بیٹوں نے کہا ’ہم مسلم ہیں‘
قرآن حضرت یعقوب اور ان کے بیٹوں کے درمیان منعقد گفتگو بیان کرتاہے جس کے دوران وہ کہتے ہیں کہ ہم سب مسلم ہیں۔(یہودی نہیں)
’’ بھلا جس وقت یعقوب وفات پانے لگے تو تم اس وقت موجود تھے، جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھاکہ میرے بعد کس کی پرستش کروگے، تو انہوں نے کہا کہ آپ کے معبود، آپ کے باپ دادا، ابراہیم اور اسمعیل اور اسحق کے معبود کی پرستش کرینگے جو معبود یکتاہے اور ہم اسی کے فرمانبردار (مسلمون ) ہیں۔ ‘‘ (البقرہ : 133)
12) حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولادیں (بنی اسرائیل )یہوی یا عیسائی نہیں تھیں۔
’’قرآن یہودیوں کے اس دعو ے کو جھوٹا قراردیتاہے کہ حضرت یعقوب اور ان کی اولادیں یہودی یا عیسائی تھیں۔
’’ ’’ (اے یہود ونصاریٰ ) کیا تماس بات کے قائل ہو کہ ابراہیم، اسمعیل ، اسحق اور یعقوب اور ان کی اولادیہودی یا عیسائی تھے؟ کہو کہ بھلا تم زیادہ جانتے ہو کہ خدا؟ ‘‘ (البقرہ : 140)
13حضرت عیسی ٰ علیہ السلام کے حواریوں نے کہا ’ہم مسلم ہیں‘
جب حضرت عیسی ٰ علیہ اسلام کو اپنے حواریوں کے ایمان پر شک ہوا تو انہوں نے ان سے پوچھا کہ اللہ کی راہ میں میرے مددگار کون لوگ ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم اللہ کے مددگار ہیں اور ہم مسلم ہیں۔
’’ جب عیسیٰ نے ان کی طرف سے نافرمانی محسوس کی تو پوچھا کہ کیا کوئی ہے جو خدا کا طرفدار اور میرا مددگار ہو، حواری بولے کہ ہم خدا کے مددگار ہیں، ہم خدا پر ایمان لائے اور آپ گواہ رہیں کہ ہم فرماں بردار (مسلمون) ہیں۔‘‘ ( آل عمران: 52 )
14) فرعون کے جادوگروں نے کہا ’’ہم مسلمان ہوئے ‘‘
جب فرعون کے جادوگر وں نے حضرت موسی ٰ کے معجزے دیکھے تو اللہ کی ذات پر ایمان لے آئے۔فرعون جادوگروں پر غضب ناک ہوگیا اور انہیں سخت سز ا کی دھمکی دی۔ اس پر جادوگروں نے کہا کہ انہیں خدا ئے پاک کی نشانیاں پہنچ چکی ہیں اور اب کوئی دھمکی یا کوئی طاقت خدا کے ر ستے سے انہیں ہٹا نہیں سکتی۔
’’ اور اس کے سو ا تجھکو ہماری کون سی بات بری لگی ہے کہ جب ہمارے پروردگار کی نشانیاں ہمارے پاس آگئیں تو ہم ان پر ایمان لے آئے۔ اے پروردگار ہم پر صبر و استقامت کے دہانے کھول دے اور ہمیں مسلمان ہی ماریو۔‘‘ (الاعراف : 126)
15بالآخر فرعون بھی کہنے پر مجبور ہوا کہ ’’میں مسلمان ہوتاہوں‘‘
قرآن میں خدا کہتاہے کہ ہم نے بنی اسرائیل کو اپنی حفاظت میں سمندر پار کرادیامگر فرعون اور اس کی فوج غرقاب ہوگئی ۔ ڈوبنے سے قبل اس نے بھی کہا کہ میں بنی اسرائیل کے خدا پر ایمان لاتاہوں۔
’’ اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار کردیا تو فرعون اور اس کے لشکر نے سرکشی اور تعدی سے ان کا بعاقب کیا بہاں تک کہ جب اس کو غرق (کے عذاب) نے آ پکڑا توکہنے لگا کہ میں ایمان لایا کہ جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں فرماں برداروں (مسلمین) میں ہوں۔ ‘‘ (یونس : 90)
16) حضرت محمد ﷺ کے پیروکار بھی مسلمان ہیں
’’ مسلمانوں کہو کہ ہم خدا پر ایمان لائے اور جو ہم پر اتری اس پر اور جو ابراہیم، اسمعیل ، اسحق اور یعقوب اور ان کی اولاد پرنازل ہوااور جو عیسی ٰ اور موسی ٰ کو عطا ہواان پر اورجو اور پیغمبروں پران کے پروردگار کی طرف سے اترا ان پر،ہم ان پیغمبروں میں فرق نہیں کرتے اور ہم اسی خدا کے فرماں بردا ر (مسلمون ) ہیں۔ ‘‘ ( البقرہ :136)
17) حضرت محمد ؐ دین ابراہیمی کے ہی پیروکار تھے
’’ اور ہم نے تہماری طرف وحی بھیجی کہ دین ابراہیم کی پیروی اختیار کروجو ایک طرف کے ہورہے تھے اور مشرکوں میں نہ تھے۔ ‘‘ (النحل : 123)
منقولہ بالا آیات سے یہ واضح ہوجاتاہے کہ دین صرف ایک ہے اور وہ ہے اسلام۔تمام انبیاء کرام اسلام کے پیغمبر تھے اور تمام ابنبیا ء اور ان کے پیروکار مسلم تھے۔وہ خود یہ دعوی کرتے تھے کہ وہ مسلم ہیں جیسا کہ قرآن ہی کے واقعات سے واضح ہے۔خدا قرآن میں یہ بھی کہتاہے کہ دین صرف ایک ہے اور بعد میں لوگوں نے اس میں فرقے اور قومیتیں تخلیق کرلیں اور اپنے فرقوں کو دوسروں سے الگ کرنے کے لئے الگ الگ نام رکھ لئے جس کی وہ تائید نہیں کرتا یا جس کی اس نے سند نہیں اتاری۔قرآن یہودی اور عیسائی جیسی اصطلاحات کو رد کرتاہے اور کہتاہے کہ ابراہیم علیہ السلام، حضرت موسی ٰ علیہ السلام اور حضرت عیسی ٰ علیہ السلام اور ان کے پیروکار یہودی یا عیسائی نہیں تھے بلکہ مسلم تھے۔تمام انبیاء اور ان کے پیروکاروں کو مسلم کہہ کر قرآن انسانوں کو یہ پیغام دینا چاہتاہے کہ ایک خدا پر ایمان رکھنے والے تمام لوگ مسلمان ہیں ۔ فرقے اور الگ الگ مذاہب انسانوں کی اختراع ہیں جو خدا کے نزدیک قابل قبول نہیں ہیں۔

No comments:

Post a Comment